حدثنا زيد بن يحيى الدمشقي ، قال: حدثنا عبد الله بن العلاء ، قال: سمعت مسلم بن مشكم ، قال: سمعت الخشني ، يقول: قلت: يا رسول الله، اخبرني بما يحل لي، ويحرم علي، قال: فصعد في النبي صلى الله عليه وسلم وصوب في النظر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فقال: " البر ما سكنت إليه النفس، واطمان إليه القلب، والإثم ما لم تسكن إليه النفس، ولم يطمئن إليه القلب، وإن افتاك المفتون" وقال: " لا تقرب لحم الحمار الاهلي، ولا ذا ناب من السباع" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ مِشْكَمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْخُشَنِيَّ ، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِمَا يَحِلُّ لِي، وَيُحَرَّمُ عَلَيَّ، قَالَ: فَصَعَّدَ فِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَوَّبَ فِيَّ النَّظَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ: " الْبِرُّ مَا سَكَنَتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ، وَاطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ، وَالْإِثْمُ مَا لَمْ تَسْكُنْ إِلَيْهِ النَّفْسُ، وَلَمْ يَطْمَئِنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ، وَإِنْ أَفْتَاكَ الْمُفْتُونَ" وَقَالَ: " لَا تَقْرَبْ لَحْمَ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ، وَلَا ذَا نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ کون سی چیزیں میرے لئے حلال اور کون سی چیزیں حرام ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھا اور فرمایا کہ نیکی وہ ہوتی ہے جسے کر کے نفس کو سکون اور دل کو اطمینان نصیب ہو اور گناہ وہ ہوتا ہے جس میں نفس کو سکون ملتا ہے اور نہ ہی دل کو اطمینان، اگرچہ مفتی فتوے دیتے رہیں اور فرمایا پالتو گدھوں کے گوشت اور کچلی سے شکار کرنے والے کسی درندے کے قریب بھی نہ جانا۔