(حديث مقطوع) اخبرنا فروة بن ابي المغراء، قال: سمعت شريكا وساله رجل، فقال: المراة ينقطع عنها الدم: اياتيها زوجها قبل ان تغتسل؟، فقال: قال عبد الملك: عن عطاء، انه "رخص في ذلك للشبق"، قال ابو محمد: اخاف ان يكون اخطا، واخاف ان يكون من حديث ليث، لا اعرفه من حديث عبد الملك، قال ابو محمد: الشبق الذي يشتهي.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ شَرِيكًا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: الْمَرْأَةُ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ: أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، فَقَالَ: قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ "رَخَّصَ فِي ذَلِكَ لِلشَّبِقِ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَخَافُ أَنْ يَكُونَ أَخَطَأً، وأَخَافُ أَنْ يَكُونَ مِنْ حَدِيثِ لَيْثٍ، لَا أَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الشَّبِقُ الَّذِي يَشْتَهِي.
فروة بن ابی المغراء نے خبر دی، میں نے شریک کو کہتے سنا، ان سے ایک آدمی نے سوال کیا: عورت کا خون رک جائے تو غسل کرنے سے پہلے شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے؟ فروة نے عبدالملک سے عطاء رحمہ اللہ کے حوالے سے جواب دیا کہ انہوں نے شدت شہوت کے وقت غسل سے پہلے جماع کرنے کی اجازت دی ہے۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے خوف ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہو، اور یہ بجائے عطاء رحمہ اللہ کے لیث بن ابی سلیم سے مروی ہو، کیونکہ عبدالملک سے ایسی کوئی بات مجھے معلوم نہیں۔ ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: «الشبق» اس مرد کو کہتے ہیں جسے بہت شہوت ہوتی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1112 سے 1125) ان تمام روایات سے ثابت ہوا کہ حیض رک جانے کے بعد غسل کرنے سے پہلے جماع کرنا درست نہیں، ہاں اگر شہوت بہت ہی غالب آجائے تو صفائی ستھرائی کے بعد شوہر جماع کر سکتا ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ غسل کرنے کے بعد جماع کرے۔ کیوں کہ گندگی اور جراثیم سے بچنا حفظانِ صحت کے اصول میں سے ہے جس کی ہمارے دین نے ہمیں تعلیم دی ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1129]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔