Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
92. باب في أَقَلِّ الطُّهْرِ:
پاکی (طہر) کی کم سے کم مدت کا بیان
حدیث نمبر: 878
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ، أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ، قَالَ: فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ، فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ:"أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کو ایک مہینے یا چالیس دن میں تین بار حیض آئے تو؟ انہوں نے کہا: سچی عادل عورتیں گواہی دیں کہ ایسا ہوا ہے کہ اس پر حیض کی وجہ سے نماز حرام ہو گئی، تو اس کی مدت پوری ہو گئی۔ ابومحمد امام دارمی نے فرمایا: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے ہوئے سنا: میں طہر کی مدت پندرہ دن صحیح سمجھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 882]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 272/10] و [فتح الباري 425/1]

وضاحت: (تشریح احادیث 876 سے 878)
یعنی مطلقہ عورت کی عدت تین حیض ہے، اگر ایک ماہ یا چالیس دن میں تین بار عورت کو حیض آ جائے اور گھر میں رہنے والی عورتیں شہادت دیں کہ اس نے ان چالیس دنوں کے دوران تین بار نماز چھوڑ دی تھی تو اس کی طلاق کی عدت تین حیض پوری ہوگئی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح احادیث 876 سے 878)
یعنی مطلقہ عورت کی عدت تین حیض ہے، اگر ایک ماہ یا چالیس دن میں تین بار عورت کو حیض آ جائے اور گھر میں رہنے والی عورتیں شہادت دیں کہ اس نے ان چالیس دنوں کے دوران تین بار نماز چھوڑ دی تھی تو اس کی طلاق کی عدت تین حیض پوری ہوگئی۔