(حديث مقطوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا ابو عوانة، عن المغيرة، عن إبراهيم، قال: "إذا حاضت المراة في شهر، او في اربعين ليلة ثلاث حيض، قال: فإذا شهد لها الشهود العدول من النساء انها رات ما يحرم عليها الصلاة من طموث النساء الذي هو الطمث المعروف، فقد خلا اجلها"، قال ابو محمد: سمعت يزيد بن هارون، يقول:"استحب الطهر خمس عشرة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ، أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ، قَالَ: فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ، فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ:"أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کو ایک مہینے یا چالیس دن میں تین بار حیض آئے تو؟ انہوں نے کہا: سچی عادل عورتیں گواہی دیں کہ ایسا ہوا ہے کہ اس پر حیض کی وجہ سے نماز حرام ہو گئی، تو اس کی مدت پوری ہو گئی۔ ابومحمد امام دارمی نے فرمایا: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے ہوئے سنا: میں طہر کی مدت پندرہ دن صحیح سمجھتا ہوں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 876 سے 878) یعنی مطلقہ عورت کی عدت تین حیض ہے، اگر ایک ماہ یا چالیس دن میں تین بار عورت کو حیض آ جائے اور گھر میں رہنے والی عورتیں شہادت دیں کہ اس نے ان چالیس دنوں کے دوران تین بار نماز چھوڑ دی تھی تو اس کی طلاق کی عدت تین حیض پوری ہوگئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 882]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 272/10] و [فتح الباري 425/1]