Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
92. باب في أَقَلِّ الطُّهْرِ:
پاکی (طہر) کی کم سے کم مدت کا بیان
حدیث نمبر: 880
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ: وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228، قَالَ: الْحَيْضُ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: أَتَقُولُ بِهَذَا؟، قَالَ: لَا، وَسُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ شُرَيْحٍ: تَقُولُ بِهِ، قَالَ: "لَا، وَقَالَ: ثَلَاثُ حِيَضٍ فِي الشَّهْرِ كَيْفَ يَكُونُ؟".
عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے آیت: «﴿وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ ......﴾» [البقرة 228/2] کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس سے مراد حیض ہے۔ (یعنی عورتوں کے لئے جائز نہیں کہ اللہ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا ہے اسے چھپائیں، یعنی حیض کے رک جانے کو چھپائیں)۔
امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں کہ اس سے مراد حیض ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اور امام دارمی ہی سے مذکورہ بالا شریح کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا کہ آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں، ایک مہینے میں تین بار حیض کیسے ہو سکتا ہے؟

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 884]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/5] و [فتح الباري 425/1]

وضاحت: (تشریح احادیث 878 سے 880)
امام دارمی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ امر قابلِ قبول نہیں کہ کسی عورت کو ایک مہینے میں تین بار حیض آئے، مطلب یہ کہ کم سے کم مدتِ طہر کی تحدید ممکن نہیں ہے۔
«والله أعلم وعلمه أتم» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح احادیث 878 سے 880)
امام دارمی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ امر قابلِ قبول نہیں کہ کسی عورت کو ایک مہینے میں تین بار حیض آئے، مطلب یہ کہ کم سے کم مدتِ طہر کی تحدید ممکن نہیں ہے۔
«والله أعلم وعلمه أتم» ۔