(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سمي، قال: سالت سعيد بن المسيب عن المستحاضة، فقال: "تجلس ايام اقرائها، وتغتسل من الظهر إلى الظهر، وتستذفر بثوب، وياتيها زوجها، وتصوم"، فقلت: عمن هذا؟ فاخذ الحصا.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ، فَقَالَ: "تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَتَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ، وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ، وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَتَصُومُ"، فَقُلْتُ: عَمَّنْ هَذَا؟ فَأَخَذَ الْحَصَا.
سُمَیّ نے کہا: میں نے سعید بن المسیّب سے مستحاضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حیض کے دنوں میں بیٹھ رہے گی اور ظہر سے ظہر تک (دن میں) ایک بار غسل کرے گی، اور کس کے کپڑا باندھ لے گی، اس کا شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے، وہ روزہ بھی رکھے گی۔ سمی نے کہا: اس طرح کسی نے کہا ہے؟ تو انہوں نے کنکڑیاں اٹھا لیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 830) یعنی ان کا سوال مناسب نہیں تھا اور ایسا مسئلہ اپنی طرف سے نہیں کہا جا سکتا، اس لئے انہوں نے ناراض ہو کر کنکریاں مارنی چاہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 835]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169] و [سنن أبى داؤد 198/1]، نیز رقم (839)۔