Note: Copy Text and Paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
85. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنَ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتُجَامَعُ وَتَصُومُ:
مستحاضہ کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 831
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ، فَقَالَ: "تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَتَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ، وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ، وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَتَصُومُ"، فَقُلْتُ: عَمَّنْ هَذَا؟ فَأَخَذَ الْحَصَا.
سُمَیّ نے کہا: میں نے سعید بن المسیّب سے مستحاضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حیض کے دنوں میں بیٹھ رہے گی اور ظہر سے ظہر تک (دن میں) ایک بار غسل کرے گی، اور کس کے کپڑا باندھ لے گی، اس کا شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے، وہ روزہ بھی رکھے گی۔ سمی نے کہا: اس طرح کسی نے کہا ہے؟ تو انہوں نے کنکڑیاں اٹھا لیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 835]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169] و [سنن أبى داؤد 198/1]، نیز رقم (839)۔

وضاحت: (تشریح حدیث 830)
یعنی ان کا سوال مناسب نہیں تھا اور ایسا مسئلہ اپنی طرف سے نہیں کہا جا سکتا، اس لئے انہوں نے ناراض ہو کر کنکریاں مارنی چاہیں۔