Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1131. حَدِيثُ بِلَالٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23910
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنِي أَبُو زِيَادة عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ بِلَالٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَشَغَلَتْ عَائِشَةُ بِلَالًا بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّى فَضَحَهُ الصُّبْحُ، وَأَصْبَحَ جِدًّا، قَالَ: فَقَامَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ وَتَابَعَ بَيْنَ أَذَانِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا خَرَجَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ شَغَلَتْهُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّى أَصْبَحَ جِدًّا، ثُمَّ إِنَّهُ أَبْطَأَ عَلَيْهِ بِالْخُرُوجِ، فَقَالَ: " إِنِّي رَكَعْتُ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ قَدْ أَصْبَحْتَ جِدًّا، قَالَ:" لَوْ أَصْبَحْتُ أَكْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ، فَرَكَعْتُهُمَا وَأَحْسَنْتُهُمَا وَأَجْمَلْتُهُمَا" .
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی اطلاع دینے کے لئے آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں کچھ پوچھنے میں الجھا دیا حتیٰ کہ روشنی ہونے لگی اور خوب روشنی پھیل گئی حضرت بلال رضی اللہ عنہ اٹھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دینے گئے اور مسلسل مطلع کرتے رہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف نہ لائے تھوڑی دیر بعد خود ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان سے کچھ پوچھنے لگی تھیں جس کی وجہ سے صبح ہونے لگی تھی پھر آپ نے بھی باہر تشریف لانے میں تاخیر فرمائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں فجر کی سنتیں پڑھ رہا تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس وقت تو صبح خوب روشن ہوگئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس سے بھی زیادہ روشنی پھیل جاتی تب بھی میں انہیں خوب سنوار کر اور خوبصورت کر کے ضرور پڑھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده منقطع بين عبيدالله بن زياد و بلال بن رباح، وما وقع فى هذه الرواية من التصريح بالسماع بينهما ، فهو وهم من أبى المغيرة أو أنه كان يضطرب فيه