(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن ابن عون، عن ابي سعيد، ان امراة سالت عائشة تصلي المراة في الخضاب؟، قالت: "اسلتيه ورغما"، قال ابو محمد: ابو سعيد هو ابن ابي العنبس، واسم ابي العنبس: سعيد بن كثير بن عبيد.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَت عَائِشَةَ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الْخِضَابِ؟، قَالَتْ: "اسْلُتِيهِ وَرَغْمًا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَبُو سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي الْعَنَبْسِ، وَاسْمُ أَبِي الْعَنَبْسِ: سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُبَيْدٍ.
ابوسعید (کثیر بن عبید) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: عورت خضاب لگا کر نماز پڑھ سکتی ہے؟ فرمایا: سوت (کھرچ) کر اسے پھینک دو۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابوسعید ابوالعنبس کے بیٹے ہیں اور ابوالعنبس کا نام سعید بن کثیر بن عبید ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1125 سے 1128) «وَرَغْمًا» بعض روایت میں ہے: «وَارْغَمِيْهِ» اس کے معنی تراب کے ہیں، یعنی: مٹی سے رگڑ دے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1132]» اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 119/1] و [بيهقي 77/1]