(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن هشام، عن جلد، عن معاوية بن قرة: ان امراة لعائذ بن عمرو نفست فجاءت بعدما مضت عشرون ليلة فدخلت في لحافه، فقال: من هذه؟، قالت: انا فلانة، إني قد تطهرت فركضها برجله، فقال: "لا تغرني عن ديني حتى تمضي اربعون ليلة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ جَلْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ: أَنَّ امْرَأَةً لِعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو نُفِسَتْ فَجَاءَتْ بَعْدَمَا مَضَتْ عِشْرُونَ لَيْلَةً فَدَخَلَتْ فِي لِحَافِهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟، قَالَتْ: أَنَا فُلَانَةُ، إِنِّي قَدْ تَطَهَّرْتُ فَرَكَضَهَا بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: "لَا تُغَرِّنِي عَنْ دِينِي حَتَّى تَمْضِيَ أَرْبَعُونَ لَيْلَةً".
معاویہ بن قرۃ سے مروی ہے عائذ بن عمرو کی بیوی نے روایت کیا کہ وہ نفاس کی حالت میں بیس دن گزرنے کے بعد آئیں اور اپنے شوہر کے لحاف میں گھس گئیں، عائد نے کہا یہ کون ہے؟ کہا: میں آپ کی بیوی ہوں، پاک ہو گئی ہوں، تو انہوں نے پیر سے بیوی کو ٹھوکر ماری اور کہا: میرے دین میں مجھے دھوکہ نہ دو، یہاں تک کہ چالیس دن گزار لو۔ دارقطنی اور مصنف میں ہے کہ وہ نہا کر ان کے پاس آئی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 996]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 368/6] و [دارقطني 222/1]