سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
74. باب الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ:
منی کے نکلنے پر غسل واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 783
أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الْجَمَّالُ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ الْحَلَبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدٍ أَبِي غَسَّانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهً، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهً، أَنَّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يُفْتَوْنَ بِهَا "الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ كَانَتْ رُخْصَةً رَخَّصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ أَوْ الزَّمَانِ، ثُمَّ اغْتَسَلَ بَعْدُ".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ لوگ «الماء من الماء» کا جو فتویٰ دیتے ہیں، یہ رخصت تھی جو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اول اسلام میں مرحمت فرمائی تھی، پھر بعد میں آپ نے غسل کیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 787]»
یہ حدیث و سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداود 215]، [ترمذي 110]، [ابن ماجه 609]۔ نیز دیکھئے پچھلی حدیث کے حوالہ جات۔
وضاحت: (تشریح حدیث 782)
خلاصۂ کلام یہ کہ احتلام کی صورت میں اور جماع کرتے وقت صرف عضو مخصوص داخل کرنے سے ہی غسل واجب ہو جاتا ہے، جیسا کہ اگلے باب میں آرہا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح