سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
65. باب التَّيَمُّمِ:
تیمم کا بیان
حدیث نمبر: 766
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ؟"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ، وَلَا مَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ، فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ ڈالا، وضو کا پانی منگایا اور وضو کیا، پھر اذان دی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، اور سلام پھیر کر مڑے تو دیکھا ایک آدمی الگ تھلگ کھڑا ہے، نماز بھی نہیں پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”تم نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے جنابت ہو گئی اور پانی ہے نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مٹی سے کام نکالو یہی تمہارے لئے کافی ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 770]»
یہ حدیث متفق علیہ ہے، اور بڑی تفصیل سے صحیحین میں مذکور ہے۔ دیکھئے: [بخاري 344]، [مسلم 682]، [ابن حبان 1301]، [ابن الجارود 122]، [البيهقي فى دلائل النبوة 277/4]
وضاحت: (تشریح حدیث 765)
یعنی تیمّم کر لو کافی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ پانی کی غیر موجودگی میں وضو اور غسل کے بجائے تیمّم کافی ہے۔
فرمانِ الٰہی بھی ہے: «﴿فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ﴾ [المائده: 6] » یعنی: ”تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمّم کر لو، اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مل لو۔
“
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح