حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن زيد ، عن ابي سلام ، عن ابي مالك الاشعري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " الطهر شطر الإيمان، والحمد لله يملا الميزان، وسبحان الله، والحمد لله، والله اكبر تملا ما بين السماء والارض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك او عليك، كل الناس يغدو، فبائع نفسه فمعتقها او موبقها" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " الطُّهْرُ شَطْرُ الْإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو، فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا" ..
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفائی ایمان کا حصہ ہے الحمد للہ کہنا میزان عمل کو بھر دیتا ہے (سبحان اللہ، اللہ اکبر) لا الہ الا اللہ واللہ اکبر آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ دلیل ہے صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے اور ہر انسان صبح کرتا ہے تو اپنے آپ کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر کوئی اسے ہلاک کردیتا ہے اور کوئی اسے آزاد کردیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك