حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن زيد ، عن ابي سلام ، عن ابي مالك الاشعري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اربع في امتي من الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الاحساب، والطعن في الانساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة"، وقال" النائحة إذا لم تتب قبل موتها، تقام يوم القيامة عليها سرابيل من قطران، ودرع من جرب" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنَ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ: الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ، وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ، وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ"، وَقَالَ" النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا، تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهَا سَرَابِيلُ مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك