(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن في النفساء "تمسك عن الصلاة اربعين يوما، فإن رات الطهر فذاك، وإن لم تر الطهر، امسكت عن الصلاة اياما خمسا، ستا، فإن طهرت فذاك، وإلا امسكت عن الصلاة ما بينها وبين الخمسين، فإن طهرت فذاك، وإلا فهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي النُّفَسَاءِ "تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ تَرَ الطُّهْرَ، أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ أَيَّامًا خَمْسًا، سِتًّا، فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ، وَإِلَّا أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْخَمْسِينَ، فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ، وَإِلَّا فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
امام حسن رحمہ اللہ سے نفاس والی عورتوں کے بارے میں مروی ہے کہ وہ چالیس دن تک نماز سے رکی رہیں گی، چالیس دن میں پا کی ہو جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ پانچ یا چھ دن اور نماز سے رکی رہیں گی، (45 دن بعد) پھر اگر طہر ہو جائے تو ٹھیک ورنہ 45 سے 50 تک اور نماز سے رکی رہیں گی، پھر اگر پاکی ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر مستحاضہ میں شمار ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 989]» اس قول کی سند ضعیف ہے، اور (855) میں گزر چکی ہے۔ نیز آنے والی تخریج دیکھئے۔