جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ |
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 302. (69) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْقِبْلَةَ إِنَّمَا هِيَ الْكَعْبَةُ لَا جَمِيعُ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہے، پوری مسجد قبلہ نہیں ہے
اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان مبارک (فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف موڑ لیجیے سے مراد کعبہ شریف ہے کیونکہ کعبہ شریف مسجد حرام میں ہے-اور اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے کیونکہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہے پوری مسجد حرام نہیں،کیونکہ مسجد کا اطلاق تو اس پوری جگہ پر ہوتا ہے جہاں سجدہ کیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث:
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکّہ والے دن) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اُس کے تمام کونوں میں دعا مانگی اور باہر نکلنے تک اُس میں نماز نہیں پڑھی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو کعبہ شریف کے سامنے دو رکعت ادا کیں اور فرمایا: ”یہ قبلہ ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ پھر ہمیں کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا۔ اور اسرائیل کی روایت میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کا حُکم دے دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کی اجازت دے دی جائے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حضرت ثابت رحمہ اللہ کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بیان کردہ روایت میں ہے کہ خبردار، قبلہ کعبہ شریف کی طرف تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عثمان بن سعد الکاتب نے بھی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اسی طر ح بیان کیا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف پھیردیا گیا۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کیں پھر اس دوران ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھ لیں تھیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا، تو کم عقل لوگوں نے کہا کہ «مَا وَلَّاهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا» ”یہ لوگ جس قبلہ پر تھے، انہیں اس سے کس چیز نے ہٹایا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اہل قبا بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھ رہے تھے، تو اُن کے پاس ایک آنے والا آیا، اُس نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قران مجید نازل ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر لیا ہے، تو تم بھی اس کی طرف مُنہ کر لو، لہٰذا وہ جس حالت میں تھے اسی میں (کعبہ شریف کی طرف) گھوم گئے۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کا حُکم دیا گیا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا۔ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلان کرنے والا آیا اور اُس نے اعلان کیا کہ بلاشبہ قبلہ، کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا ہے۔ میں نے یہ تمام احادیث کتاب الصلاة الكبير میں بیان کی ہیں، امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہی ہے۔ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ایک شخص اہل قبا کے پاس گیا اور کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھنے کا حُکم دے دیا گیا ہے۔ اور سیدنا عمارہ بن اوس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے اما م کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے اور مردوں اور عورتوں نے کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کا حُکم دیا گیا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.