مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1134. مُسْنَدُ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23955
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ ، أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَقُولُ: غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَجَهَدَ بِالظَّهْرِ جَهْدًا شَدِيدًا، فَشَكَوْا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِظَهْرِهِمْ مِنَ الْجَهْدِ، فَتَحَيَّنَ بِهِمْ مَضِيقًا فَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، فَقَالَ: " مُرُّوا بِسْمِ اللَّهِ"، فَمَرَّ النَّاسُ عَلَيْهِ بِظَهْرِهِمْ، فَجَعَلَ يَنْفُخُ بِظَهْرِهِمْ:" اللَّهُمَّ احْمِلْ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِكَ، إِنَّكَ تَحْمِلُ عَلَى الْقَوِيِّ وَالضَّعِيفِ، وَعَلَى الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ، فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ" ، قَالَ: فَمَا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ حَتَّى جَعَلَتْ تُنَازِعُنَا أَزِمَّتَهَا، قَالَ فَضَالَةُ: هَذِهِ دَعْوَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَوِيِّ وَالضَّعِيفِ، فَمَا بَالُ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ! فَلَمَّا قَدِمْنَا الشَّامَ غَزَوْنَا غَزْوَةَ قُبْرُسَ فِي الْبَحْرِ، فَلَمَّا رَأَيْتُ السُّفُنَ فِي الْبَحْرِ وَمَا يَدْخُلُ فِيهَا، عَرَفْتُ دَعْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے سواریوں کے معاملے میں بڑی مشکلات پیش آرہی تھیں لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سواریوں میں ایک چکر لگایا پھر لوگوں سے فرمایا کہ اللہ کا نام کر میرے آگے سے گذرو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے اپنی سواریوں کو گذارنے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پشت دم کرنے لگے اے اللہ! ان پر اپنی راہ میں نکلنے والوں کو سوار فرما بیشک تو طاقت اور کمزور پر خشک اور تر پر سمندر اور خشکی ہر جگہ سوار کرنے پر قاد رہے " اس دعاء کی برکت تھی کہ شہر تک پہنچتے پہنچتے سواری کے جانور اس قدر چست ہوگئے کہ ہمارے ہاتھوں سے اپنی لگامیں چھڑانے لگے۔
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طاقتور اور کمزور کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تو یہاں پوری ہوگئی جہاں تک خشک اور تر کا تعلق ہے تو جب تک ہم شام پہنچے اور سمندر میں جزیرہ قبرص کا غزوہ لڑا تو میں نے کشتیوں کو سمندر میں دیکھا کہ وہ سمندر میں ڈوبنے سے محفوظ ہیں یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء تھی اور میں سمجھ گیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي