مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1134. مُسْنَدُ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23964
Save to word اعراب
حدثنا يعمر بن بشر ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: انبانا رشدين بن سعد ، قال: حدثني ابو هانئ الخولاني ، عن عمرو بن مالك الجنبي ، ان فضالة بن عبيد ، وعبادة بن الصامت حدثاه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كان يوم القيامة، وفرغ الله تعالى من قضاء الخلق، فيبقى رجلان، فيؤمر بهما إلى النار، فيلتفت احدهما، فيقول: الجبار تبارك اسمه ردوه فيردوه، فيقال له: لم التفت؟ يعني فيقول: قد كنت ارجو ان تدخلني الجنة، قال: فيؤمر به إلى الجنة، قال: فيقول: لقد اعطاني ربي عز وجل حتى لو اني اطعمت اهل الجنة، ما نقص ذلك مما عندي شيئا" ، قالا: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذكره يرى السرور في وجهه.حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ ، أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ ، وَعُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَاهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ، وَفَرَغَ اللَّهُ تَعَالَى مِنْ قَضَاءِ الْخَلْقِ، فَيَبْقَى رَجُلَانِ، فَيُؤْمَرُ بِهِمَا إِلَى النَّارِ، فَيَلْتَفِتُ أَحَدُهُمَا، فَيَقُولُ: الْجَبَّارُ تَبَارَكَ اسْمُهُ رُدُّوهُ فَيَرُدُّوهُ، فَيُقَالُ لَهُ: لِمَ الْتَفَتَّ؟ يَعْنِي فَيَقُولُ: قَدْ كُنْتُ أَرْجُو أَنْ تُدْخِلَنِي الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ، قال: فَيَقُولُ: لَقَدْ أَعْطَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى لَوْ أَنِّي أَطْعَمْتُ أَهْلَ الْجَنَّةِ، مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي شَيْئًا" ، قَالَا: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَهُ يُرَى السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ.
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو دو آدمی رہ جائیں گے ان کے متعلق حکم ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے ان میں سے ایک جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اسے واپس لے کر آؤ چناچہ فرشتے اسے واپس لائیں گے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا؟ وہ جواب دے گا کہ مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل فرمائیں گے چناچہ اسے جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ کہتا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ اگر میں تمام اہل جنت کو کھانے کی دعوت دوں تو میرے پاس سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی یہ بات ذکر فرماتے تھے تو چہرہ مبارک پر بشاشت کے اثرات دکھائی دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين بن سعد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.