(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن الحكم، عن عبد الحميد، عن مقسم، عن ابن عباس رضي الله عنهما، في الذي يغشى امراته وهي حائض "يتصدق بدينار، او نصف دينار"، قال شعبة: اما حفظي فهو مرفوع، واما فلان وفلان، فقالا: غير مرفوع، فقال بعض القوم: حدثنا بحفظك، ودع ما قال فلان وفلان، فقال:"والله ما احب اني عمرت في الدنيا عمر نوح واني حدثت بهذا، او سكت عن هذا"، قال ابو محمد: عبد الحميد بن زيد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب وكان والي عمر بن عبد العزيز على الكوفة.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي الَّذِي يَغْشَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ "يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ، أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ"، قَالَ شُعْبَةُ: أَمَّا حِفْظِي فَهُوَ مَرْفُوعٌ، وَأَمَّا فُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَقَالَا: غَيْرُ مَرْفُوعٍ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: حَدِّثْنَا بِحِفْظِكَ، وَدَعْ مَا قَالَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَقَالَ:"وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنِّي عُمِّرْتُ فِي الدُّنْيَا عُمُرَ نُوحٍ وَأَنِّي حَدَّثْتُ بِهَذَا، أَوْ سَكَتُّ عَنْ هَذَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحمَنِ بْنِ زَيدِ بْنِ الخَطَّابِ وَكَانَ وَالِيَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَى الْكُوفَةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو آدمی اپنی بیوی سے بحالت حیض ہم بستری کرے اسے ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہئے۔ شعبہ نے کہا: میرے حفظ میں یہ حکم مرفوع ہے، اور فلاں فلاں نے غیر مرفوع سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ذکر کیا ہے۔ کسی نے عرض کیا: اپنے حفظ سے ہم سے بیان کیجئے اور فلاں فلاں کے قول کو پرے چھوڑیئے، فرمایا: اللہ کی قسم مجھے عمر نوح علیہ السلام بھی ملے تو بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اسے بیان کروں یا خاموشی اختیار کروں۔ ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: عبدالحميد: ابن زید بن عبدالرحمٰن بن زید بن الخطاب ہیں جو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1147]» اس روایت کی سند بھی حسبِ سابق ہے۔ نیز دیکھئے: [المنتقی 109] و [مسند أبى يعلی 2432]