عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد وهم عثمان البتي، وقد خولف، وعبد الحميد بن سلمة وأبوه و جده لا يعرفون