حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، اخبرني ابي ، عن جدي رافع بن سنان ، انه اسلم وابت امراته ان تسلم، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: ابنتي، وهي فطيم او شبهه، وقال رافع: ابنتي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اقعد ناحية" وقال لها:" اقعدي ناحية" فاقعد الصبية بينهما، ثم قال:" ادعواها" فمالت إلى امها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم اهدها" فمالت إلى ابيها، فاخذها .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي رَافِعِ بْنِ سِنَانٍ ، أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتْ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: ابْنَتِي، وَهِيَ فَطِيمٌ أَوْ شَبَهُهُ، وَقَالَ رَافِعٌ: ابْنَتِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْعُدْ نَاحِيَةً" وَقَالَ لَهَا:" اقْعُدِي نَاحِيَةً" فَأَقْعَدَ الصَّبِيَّةَ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ قَالَ:" ادْعُوَاهَا" فَمَالَتْ إِلَى أُمِّهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهَا" فَمَالَتْ إِلَى أَبِيهَا، فَأَخَذَهَا .
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان جعفر بن عبدالله والد عبدالحميد سمع من جد أبيه