حدثنا حجاج ، قال: سمعت شعبة يحدث , عن قتادة ، قال: سمعت الحسن يحدث، عن سعد بن عبادة , ان امه ماتت، فقال: يا رسول الله، إن امي ماتت فاتصدق عنها؟ قال:" نعم" , قال: فاي الصدقة افضل؟ قال: سقي الماء" , قال: فتلك سقاية آل سعد بالمدينة.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ فَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" , قَالَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَقْيُ الْمَاءِ" , قَالَ: فَتِلْكَ سِقَايَةُ آلِ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ.
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی والدہ فوت ہوئیں تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہوگئی ہیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! انہوں نے پوچھا کہ پھر کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلانا، راوی کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں آل سعد کے پانی پلانے کی اصل وجہ یہی ہے۔