حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، عن سعيد بن المسيب ، عن سعد بن عبادة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له: " قم على صدقة بني فلان، وانظر لا تاتي يوم القيامة ببكر تحمله على عاتقك او على كاهلك له رغاء يوم القيامة" , قال: يا رسول الله، اصرفها عني , فصرفها عنه.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: " قُمْ عَلَى صَدَقَةِ بَنِي فُلَانٍ، وَانْظُرْ لَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِبَكْرٍ تَحْمِلُهُ عَلَى عَاتِقِكَ أَوْ عَلَى كَاهِلِكَ لَهُ رُغَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اصْرِفْهَا عَنِّي , فَصَرَفَهَا عَنْهُ.
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا فلاں قبیلے کے صدقات کی نگرانی اور دیکھ بھال کرو لیکن قیامت کے دن اس حال میں نہ آنا کہ تم اپنے کندھے پر کسی جوان اونٹ کو لادے ہوئے ہو اور وہ چیخ رہا ہو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر یہ ذمہ داری کسی اور کو دے دیجئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذمے داری ان سے واپس لے لی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، سعيد بن المسيب لم يدرك سعدا