عن رشدين، اخبرني ابن نعم، عن ابي عثمان، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن رجلين ممن دخل النار اشتد صياحهما، فقال الرب عز وجل: اخرجوهما، فلما اخرجا، قال لهما: لاي شيء اشتد صياحكما؟ قالا: فعلنا ذلك لترحمنا، قال: إن رحمتي لكما ان تنطلقا فتلقيا انفسكما حيث كنتما من النار، فينطلقان فيلقي احدهما نفسه فيجعلها الله عليه بردا وسلاما، ويقوم الآخر فلا يلقي نفسه، فيقول له الرب: ما منعك ان تلقي نفسك كما القى صاحبك؟ فيقول: اي رب، ارجو ان لا تعيدني فيها بعدما اخرجتني، فيقول له الرب: لك رجاؤك، فيدخلان جميعا الجنة برحمته".عَنْ رِشْدِينَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ نُعْمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا، فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: أَخْرِجُوهُمَا، فَلَمَّا أُخْرِجَا، قَالَ لَهُمَا: لأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا، قَالَ: إِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجعلُهَا اللَّهُ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلامًا، وَيَقُومُ الآخَرُ فَلا يُلْقِي نَفْسَهُ، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أَرْجُو أَنْ لا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَمَا أَخْرَجْتَنِي، فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ: لَكَ رَجَاؤُكَ، فَيَدْخُلانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ان میں سے جو آگ میں داخل کیے گئے، دو آدمیوں کی چیخ و پکار سخت ہو گئی۔ اللہ عزوجل نے فرمایا: ان دونوں کو نکالو۔ جب ان دونوں کو نکالا گیا تو ان سے فرمایا: کس چیز کے لیے تم دونوں کی چیخ و پکار تیز ہو گئی؟ ان دونوں نے کہا: ہم نے یہ کیا تاکہ تو ہم پر رحم فرمائے، فرمایا: میری رحمت تمہارے لیے یہ ہے کہ تم دونوں چلو اور اپنی جانوں کو آگ میں وہاں ڈالو جہاں تم دونوں تھے،و ہ دونوں چلیں گے، ان میں سے ایک اپنے آپ کو آگ میں ڈال دے گا اور اللہ اسے اس پر ٹھنڈک اور سلامتی والی بنا دے گا اور دوسرا کھڑا رہے گا، وہ اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا۔ اس سے رب پوچھے گا: تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اپنے آپ کو ڈالے، جس طرح تیرے ساتھی نے ڈالا؟ وہ کہے گا: اے پروردگار! میں امید رکھتا ہوں کہ تو مجھے اس سے نکالنے کے بعد دوبارہ اس میں نہیں لوٹائے گا،رب اس سے فرمائے گا: تیرے لیے ہی تیری امید ہے، سو وہ دونوں اس کی رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 123، جامع ترمذي: 2599، جامع الأصول، ابن اثیر: 118/4۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»