مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 150
حدیث نمبر: 150
Save to word اعراب
عن شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضلة، عن المغيرة بن شعبة، ان امراتين كانتا تحت رجل من بني هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بعمود فسطاط فاسقطت، فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: كيف ندي من لا صاح ولا استهل ولا شرب ولا اكل؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب، فقضى فيه بغرة، وجعله على عاقلة المراة".عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأُسْقِطَتْ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: كَيْفَ نَدِي مَنْ لا صَاحَ وَلا اسْتَهَلَّ وَلا شَرِبَ وَلا أَكَلَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ، وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک دو عورتیں جو بنو ہزیل کے ایک آدمی کے ماتحت (بیویاں تھیں)ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کا ستون مارا تو اس کا حمل ساقط کر دیا گیا، وہ جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے اور کہا: ہم اس کی دیت کیسے دیں جو نہ چیخا نہ رویا، نہ پیا اور نہ کھایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بدویوں کی سجع کی طرح، سجع کلامی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام آزاد کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے عورت کے عصبہ رشتہ داروں پر (مقرر)کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم: 11/178، 179، کتاب القسامة رقم 37، 38، جامع ترمذی، کتاب الهبات: 15، باب دیة الجنین: 4/666، سنن ابي داؤد، کتاب الدیات: 22، باب دیة الجنین: 12/311، سنن دارمي، کتاب الدیات: 20، باب دیة الجنین: 2/117، مسند أحمد: 4/246، مسند طیالسي: 1/294، سنن دارقطني: 3/198، سنن الکبریٰ بیهقي: 8/114، سنن دارمي،ا لمقدمة: 54، باب الرجل یفتی بشئی ثم یبلغه عن النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فیرجع الی قول النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: 1/123۔»

حكم: صحیح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.