نا مسعر، عن الحجاج مولى ثعلبة، عن قطبة بن مالك، قال: قال المغيرة بن شعبة: من علي بن ابي طالب؟ فقال له زيد بن ارقم: اما إنك قد علمت:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن شتم الهلكى"، فلم تسب عليا وقد مات.نا مِسْعَرٌ، عَنِ الْحَجَّاجِ مَوْلَى ثَعْلَبَةَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: مَنْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ؟ فَقَالَ لَهُ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ: أَمَا إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ شَتْمِ الْهَلْكَى"، فَلِمَ تَسُبُّ عَلِيًّا وَقَدْ مَاتَ.
قطبہ بن مالک نے کہا کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: علی بن ابی طالب کون ہیں؟ تو زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: سنیں! یقینا آپ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوت شدگان کو برا بھلا کہنے سے منع کیا ہے تو آپ علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کیوں کہہ رہے ہیں، حالاں کہ وہ فوت ہوچکے ہیں۔
تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 19288، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 7/236، مجمع الزوائد، ہیثمی: 8/76۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»