متفرق حدیث نمبر: 205
سیدنا خالد بن ولید سیف اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئے۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں اور خالد رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہا کی خالہ ہیں، آپ نے ان کے ہاں بھنا ہوا ساہنہ پایا جسے ان کی بہن حفیدہ بنت حارث نجد سے لے کر آئی تھیں، انہوں نے وہ ساہنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیش کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کم ہی اپنا ہاتھ کھانے کی طر ف بڑھاتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے بیان کیا جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس کا نام لیا جاتا، سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ساہنے کی طرف بڑھایا تو وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دو، جو تم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کیا ہے،ا نہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ساہنہ ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساہنے سے اپنا ہاتھ اٹھا لیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا ساہنہ حرام ہے اے اللہ کے رسول!؟ فرمایا کہ نہیں، لیکن وہ میری قوم کی سرزمین پر ہوتا نہیں، اور میری طبیعت اس سے انکار کرتی ہے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پس میں نے اسے کھینچ لیا اور کھایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف دیکھ رہے تھے اور مجھے منع نہیں فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2575، 5389، 5391، 5400، 5402، 5537، 7358، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1945، 1946، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1766، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5221، 5223، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4321، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3730، 3793، 3794، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3455، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2060، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3241، 3322، 3426، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19472، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1929، والحميدي فى «مسنده» برقم: 488، 493، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 8754
صحیح بخاري: 5537، صحیح مسلم، الصید والذبائح: 13/98، 99، 100، رقم: 43، 44، 45، سنن ابي داؤد،ا لأطعمة: 8، باب أکل الضب رقم: 369، موطا: الکتاب الجامع: 4/369، مسند أحمد (الفتح الرباني)17/67، سنن دارمي: 8، أکل الضب: 2/10، سنن الکبریٰ بیهقي: 9/323، معانی الآثار، طحاوي: 4/102، مشکل الأثار، طحاوي: 4/281، طبقات ابن سعد: 1/296، مجمع الزوائد، هیثمي: 4/38، تلخیص الحبیر، ابن حجر: 4/102۔» حكم: صحیح
|