عن عن معمر، عن علي بن زيد بن جدعان، عن ابي نضرة، عن عمران بن حصين، ان رجلا اتاه فساله عن شيء فحدثه، فقال الرجل: " حدثوا عن كتاب الله ولا تحدثوا عن غيره، فقال: إنك امرؤ احمق، اتجد في كتاب الله ان صلاة الظهر اربعا لا يجهر فيها، وعدد الصلوات وعدد الزكاة ونحوها، ثم قال: اتجد هذا مفسرا في كتاب الله، إن الله قد احكم ذلك والسنة تفسر ذلك".عَنْ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلا أَتَاهُ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: " حَدِّثُوا عَنْ كِتَابِ اللَّهِ وَلا تُحدِّثُوا عَنْ غَيْرِهِ، فَقَالَ: إِنَّكَ امْرُؤٌ أَحْمَقُ، أَتَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ أَنَّ صَلاةَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا لا يُجْهَرُ فِيهَا، وَعَدَّدَ الصَّلَوَاتِ وَعَدَّدَ الزَّكَاةِ وَنَحْوَهَا، ثُمَّ قَالَ: أَتَجِدُ هَذَا مُفَسَّرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحْكَمَ ذَلِكَ وَالسُّنَّةُ تُفَسِّرُ ذَلِكَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کسی چیز کے بارے میں ان سے سوال کیا۔ انہوں نے اسے حدیث بیان کی، وہ آدمی بولا: اللہ کی کتاب سے بیان کرو اور اس کے علاوہ سے بیان نہ کرو، تو انہوں نے فرمایا: بے شک تو ایک احمق انسان ہے، کیا تو قرآن میں پاتا ہے کہ بے شک ظہر کی نماز چار رکعت ہے، ان میں اونچی آواز میں نہیں پڑھا جائے گا، اور نمازوں کی گنتی اور زکوٰۃ کی گنتی وغیرہ، پھر فرمایا: کیا تو یہ تفصیل کے ساتھ اللہ کی کتاب میں پاتا ہے؟ بے شک اللہ کی کتاب نے یقینا یہ محکم بیان کر دیا ہے اور سنت اس کی تفسیر کرتی ہے۔