عن إسماعيل بن مسلم، عن الحسن، وقتادة، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يؤتى بالعبد يوم القيامة كانه بذج، فيوقف بين يدي الله، فيقول الله: اعطيتك وخولتك وانعمت عليك فما صنعت؟ فيقول: يا رب، جمعته وثمرته وتركته اكثر ما كان، فارجعني آتك به كله، فيقول له: ارني ما قدمت؟ فيقول: يا رب، جمعته وثمرته وتركته اكثر ما كان، فارجعني آتك به كله، فإذا كان عبد لم يقدم خيرا فيمضي به إلى النار".عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، وَقَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُؤْتَى بِالْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ، فَيُوقَفُ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ، فَيَقُولُ اللَّهُ: أَعْطَيْتُكَ وَخَوَّلْتُكَ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْكَ فَمَا صَنَعْتَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ وَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ، فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ، فَيَقُولُ لَهُ: أَرِنِي مَا قَدَّمْتَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ وَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ، فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ، فَإِذَا كَانَ عَبْدٌ لَمْ يُقَدِّمْ خَيْرًا فَيَمْضِي بِهِ إِلَى النَّارِ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن بندے کو لایا جائے گا، گویا کہ وہ ایک بکری کا بچہ ہے، اسے اللہ کے سامنے کھڑا کرد یا جائے گا، اللہ فرمائے گا، میں نے تجھے دیا، میں نے تجھے نوازا اور میں نے تجھ پر احسان کیا تو نے کیا کیا؟ وہ کہے گا: یا رب! میں نے اسے جمع کیا،ا سے بڑھایا اور جتنا (مال)تھا اس سے زیادہ چھوڑ کر آیا، تو مجھے لوٹا دے، میں تیرے پاس وہ سارا لے آتا ہوں، وہ اس سے کہے گا: مجھے دکھا جو تو نے آگے بھیجا، تو وہ کہے گا کہ میں نے اسے جمع کیا، اسے بڑھایا اور جتنا تھا اس سے بڑا چھوڑ آیا، تو مجھے لوٹا، میں تیرے پاس وہ سارا لے کر آتا ہوں، اچانک اس بندے نے کوئی نیکی آگے نہیں بھیجی ہوگی تو اسے آگ کی طرف چلا دیا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 357، جامع ترمذی، کتاب صفة القیامة: 2427۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»