متفرق حدیث نمبر: 138
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ عزوجل کے فرمان کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ﴿ وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ﴾(ابراہیم: 17)”اور اسے اس پانی سے پلایا جائے گا، جو پیپ ہے، وہ اسے بہ مشکل گھونٹ گھونٹ پیے گا۔“ فرمایا کہ وہ اس کے قریب کیا جائے گا تو اسے سخت ناپسند لگے گا اور جب وہ اس کے نزدیک لایا جائے گا تو اس کے چہرے کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی چمڑی گر جائے گی۔ جب وہ اسے پیے گا تو اس کی انتڑیاں کاٹ دے گا، یہاں تک کہ اس کی پیٹھ سے نکل جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ﴿ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ﴾ (محمد: 15)”اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا، تو وہ ان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔“ اور اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا﴾ (الکہف: 29)”اور اگر وہ اپنی مانگیں گے تو انہیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیاجائے گا۔ جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہیاور بری آرام گاہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 89، مسند احمد: 5/265، حلیة الأولیاء: 8/182، سنن ترمذي: 2583۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»
حكم: ضعیف
|