عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: " قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالدين قبل الوصية، وانتم تقرءون: من بعد وصية يوصى بها او دين سورة النساء آية 12، وإن اعيان بني الام يتوارثون دون بني العلات، يعني الإخوة للاب، والام دون الإخوة للاب".عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، وَأَنْتُمْ تَقْرَءُونَ: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ سورة النساء آية 12، وَإِنَّ أَعْيَانَ بَنِي الأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلاتِ، يَعْنِي الإِخْوَةَ لِلأَبِ، وَالأُمِّ دُونَ الإِخْوَةِ لِلأَبِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت سے پہلے قرض ادا کیا، حالاں کہ تم پڑھتے ہو، ﴿ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ (النساء: 12)”اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائے، یا قرض (کے بعد(۔“ اور بے شک عینی بھائی ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں نہ کہ علاتی بھائی۔ یعنی باپ اورماں کی طرف سے بھائی نہ کہ صرف باپ کی طرف سے بھائی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة، الوصایا: 7، باب الدین قبل الوصیة رقم: 2715، سنن ترمذي: 2094، مسند الطیالسي: 1/272، مستدرك حاکم: 4/336۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے۔»