مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 261
حدیث نمبر: 261
Save to word اعراب
انا الاوزاعي، اخبرني محمد بن عبد الملك، ان المغيرة بن شعبة، دخل على عثمان بن عفان وهو بالباب قد حاصروه، فقال: اختر إحدى ثلاث، إما ان يحرق لك باب سوى الباب الذي هم عليه فتخرج، ثم تقعد على راحلتك فتلحق بمكة فإنهم لن يستحلوك وانت بها، وإما ان تقعد على راحلتك فتلحق بالشام فإنهم اهل الشام وفيهم معاوية، وإما ان تخرج بمن معك فإن معك عددا وقوة تقاتل، فإنك على الحق وهم على الباطل، فقال عثمان: اما قولك ان اخرج على راحلتي حتى الحق بمكة فإنهم إن يستحلوني فانا بها، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يلحق رجل من قريش بمكة عليه نصف عذاب العالم"، فلن اكون إياه، واما قولك: ان اقعد على راحلتي فالحق بالشام فإنهم اهل الشام وفيهم معاوية، فلن افارق دار هجرتي ومجاورة رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها، واما قولك: اخرج بمن معك فلن اكون اول من خالف رسول الله صلى الله عليه وسلم بهراقة ملء محجمة من دم بغير حق.أنا الأَوْزَاعِيُّ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَهُوَ بِالْبَابِ قَدْ حَاصَرُوهُ، فَقَالَ: اخْتَرْ إِحْدَى ثَلاثٍ، إِمَّا أَنْ يُحْرَقَ لَكَ بَابٌ سِوَى الْبَابِ الَّذِي هُمْ عَلَيْهِ فَتَخْرُجَ، ثُمَّ تَقْعُدَ عَلَى رَاحِلَتِكَ فَتَلْحَقَ بِمَكَّةَ فَإِنَّهُمْ لَنْ يَسْتَحِلُّوكَ وَأَنْتَ بِهَا، وَإِمَّا أَنْ تَقْعُدَ عَلَى رَاحِلَتِكَ فَتَلْحَقَ بِالشَّامِ فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الشَّامِ وَفِيهِمْ مُعَاوِيَةُ، وَإِمَّا أَنْ تَخْرُجَ بِمَنْ مَعَكَ فَإِنَّ مَعَكَ عَدَدًا وَقُوَّةً تُقَاتِلُ، فَإِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: أَمَّا قَوْلُكَ أَنْ أَخْرُجَ عَلَى رَاحِلَتِي حَتَّى أَلْحَقَ بِمَكَّةَ فَإِنَّهُمْ إِنْ يَسْتَحِلُّونِي فَأَنَا بِهَا، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَلْحَقُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ عَلَيْهِ نِصْفُ عَذَابِ الْعَالَمِ"، فَلَنْ أَكُونَ إِيَّاهُ، وَأَمَّا قَوْلُكَ: أَنْ أَقْعُدَ عَلَى رَاحِلَتِي فَأَلْحَقَ بِالشَّامِ فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الشَّامِ وَفِيهِمْ مُعَاوِيَةُ، فَلَنْ أُفَارِقَ دَارَ هِجْرَتِي وَمُجَاوَرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، وَأَمَّا قَوْلُكَ: اخْرُجْ بِمَنْ مَعَكَ فَلَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ خَالَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَرَاقَةِ مِلْءِ مِحْجَمَةٍ مِنْ دَمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ.
محمد بن عبد الملک نے بیان کیا کہ بے شک مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس داخل ہوئے اور وہ دروازے کے پاس تھے، (بلوائیوں نے)ان کا محاصرہ کر رکھا تھاتو (مغیرہ رضی اللہ عنہ نے)کہا: تین چیزوں میں سے ایک چیز کا انتخاب کریں، یا تو ہم آپ رضی اللہ عنہ کے لیے اس دروازے کے علاوہ جس پر وہ (بلوائی)ہیں، ایک اور دروازہ جلا دیا جائے تو آپ نکل جانا، پھر اپنی سواری پربیٹھنا اور مکہ چلے جانا، وہ آپ کو جب کہ آپ وہاں ہوں گے ہرگز شیریں محسوس نہ کریں گے اور یا آپ اپنی سواری پر بیٹھیں اور شام چلے جائیں۔ بے شک وہ اہل شام ہیں اور ان میں معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ یا آپ جو آپ کے ساتھ ہیں، انہیں لے کر نکلیں، یقینا آپ کے ساتھ بڑی تعداد اور قوت ہوگی، آپ لڑائی کریں، آپ حق پر ہیں اور وہ باطل پر ہیں۔ اس پرعثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رہی تیری یہ بات کہ میں اپنی سواری پرنکلوں یہاں تک کہ مکہ پہنچ جاؤں تو بے شک وہ، مجھے جب کہ میں وہاں ہوا، ہرگز شیریں نہ سمجھیں گے، بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: قریش کا ایک آدمی مکے میں الحاد کرے گا، اس پر جہان کا عذاب بہایا جائے گا، سو میں ہرگز وہی نہیں ہوں گا، رہی تیری یہ بات کہ میں اپنی سواری پر بیٹھوں اور شام چلاجاؤں، بے شک وہ اہل شام ہیں اور ان میں معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں تو میں ہرگز اپنے دارالہجرت کو اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوسں کو نہیں چھوڑوں گا اور رہی تیری یہ بات کہ میں ان کو جو میرے ساتھ ہیں، لے کر نکلوں، تو میں ہرگز وہ پہلا نہ ہوں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی، ناحق خون بہانے سے شیشی بھر کر، مخالفت کرے۔

تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 1/67، مجمع الزوائد: 270/3۔ علامہ ہیثمی اور شیخ شعیب نے اسے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: ضعیف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.