عن ابن لهيعة، حدثني الحارث بن يزيد، اخبرني كثير الاعرج، قال: كنا بذي الصواري ومعنا ابو فاطمة الازدي، وقد اسودت جبهته وركبتاه من كثرة السجود، فقال لنا ذات يوم: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا فاطمة، اكثر من السجود، فإنه ليس من عبد مسلم يسجد لله سجدة، إلا رفعه الله بها درجة".عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنِي كَثِيرٌ الأَعْرَجُ، قَالَ: كُنَّا بِذِي الصَّوَارِي وَمَعَنَا أَبُو فَاطِمَةَ الأَزْدِيُّ، وَقَدِ اسْوَدَّتْ جَبْهَتُهُ وَرُكْبَتَاهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّجُودِ، فَقَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا فَاطِمَةَ، أَكْثِرْ مِنَ السُّجُودِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً، إِلا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةَ".
کثیر اعرج نے کہا کہ ہم ”ذی صواری“(جگہ)پر تھے اور ہمارے ساتھ ابوفاطمہ ازدی بھی تھے، ان کی پیشانی اور گھٹنے کثرت سجود کے سبب سیاہ ہوچکے تھے۔ (انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ میں جس پر استقامت اختیار کروں اور اسے بجا لاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سجدوں کو لازماً اختیار کر لو۔ کیوں کہ بے شک تو اللہ کے لیے ایک سجدہ بھی کرے گا تو اس کے بدلے اللہ تیرا ایک درجہ ضرو ر بلند کرے گا اور اس کے سبب تیرا ایک گناہ یقینا معاف کرے گا۔“)
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 457، سنن ابن ماجة: 1422، مسند احمد: 3/428۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔»