انا عبد الله عن ابي معشر المدني، حدثني محمد بن كعب القرظي، حدثني عبد الله بن دارة مولى عثمان بن عفان، عن حمران مولى عثمان، قال: مرت على عثمان فخارة من ماء فدعا به فتوضا، فاسبغ وضوءه، ثم قال: لو لم اسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا مرة او مرتين او ثلاثا ما حدثتكم به، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما توضا عبد فاسبغ وضوءه، ثم قام إلى الصلاة إلا غفر الله له ما بينه وبين الصلاة الاخرى" قال محمد بن كعب: وكنت إذا سمعت الحديث من رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، التمسته في القرآن، فالتمست هذا فوجدته: إنا فتحنا لك فتحا مبينا {1} ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تاخر ويتم نعمته عليك سورة الفتح آية 1-2، فعلمت ان النبي صلى الله عليه وسلم لم تتم عليه النعمة حتى غفر له ذنوبه، ثم قرات هذه الآية: إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم وايديكم إلى المرافق سورة المائدة آية 6، فعرفت ان الله لم يتم عليهم النعمة حتى غفر لهم.أنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَارَةَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: مَرَّتْ عَلَى عُثْمَانَ فَخَّارَةٌ مِنْ مَاءٍ فَدَعَا بِهِ فَتَوَضَّأَ، فَأَسْبَغَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا مَا حَدَّثْتُكُمْ بِهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا تَوَضَّأَ عَبْدٌ فَأَسْبَغَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلاةِ إِلا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلاةِ الأُخْرَى" قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ: وَكُنْتُ إِذَا سَمِعْتُ الْحَدِيثَ مِنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْتَمَسْتُهُ فِي الْقُرْآنِ، فَالْتَمَسْتُ هَذَا فَوَجَدْتُهُ: إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا {1} لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ سورة الفتح آية 1-2، فَعَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَتِمَّ عَلَيْهِ النِّعْمَةُ حَتَّى غُفِرَ لَهُ ذُنُوبُهُ، ثُمَّ قَرَأْتُ هَذِهِ الآيَةَ: إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ سورة المائدة آية 6، فَعَرَفْتُ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُتِمَّ عَلَيْهِمُ النِّعْمَةَ حَتَّى غَفَرَ لَهُمْ.
حمران جو کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس سے ایک پانی کا کوزہ گزرا، آپ رضی اللہ عنہ نے وہ منگوایا، وضو کیا اور اپنا خوب مکمل وضو کیا، پھر کہا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محض ایک، دویا تین مرتبہ ہی سنا ہوتا تو تمہیں یہ قطعاً بیان نہ کرتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (بے شمار مرتبہ)فرماتے ہوئے سنا: ”جس بندے نے بھی وضو کیا، پس اپنا وضو خوب پورا کیا، پھر نماز کی طرف کھڑا ہوا، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ جو اس کے اور دوسری نماز کے درمیان ہیں، ضرور بخشش دے گا۔“ کعب بن محمد نے کہا کہ میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے حدیث سنتا تو اسے قرآن میں تلاش کرتا، سو میں نے اسے تلاش کیا تو پا لیا۔ ﴿ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا (1) لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ﴾ (الفتح: 1،2)”بے شک ہم نے تجھے فتح دی، ایک کھلی فتح، تاکہ اللہ تیرے لیے بخش دے تیرا کوئی گناہ جو پہلے ہوااور جو پیچھے ہوا اور اپنی نعمت مجھ پر پوری کر دی۔“ تو میں نے جان لیا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی نعمت پوری نہیں کی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گناہ بخش دیا، پھر میں نے یہ آیت پڑھی: ﴿ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ﴾ (المائدہ: 6)”جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو۔“ یہاں تک کہ پہنچ گیا۔ ﴿ وَلَكِنْ يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ﴾(المائدہ: 6)”اور لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے۔“ تو میں نے پہچان لیا کہ بے شک اللہ نے ان پر اپنی نعمت پوری نہیں، یہاں تک کہ ان کو بخش دیا۔
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 316، مسند الطیالسي، ساعاتي: 3/111، 112 (5،6)، مسند احمد (الفتح الرباني): 2/201، مجمع الزوائد،هیثمي: 1/229، صحیح ابن حبان: 2/269۔»