عن ابن لهيعة، حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن عبد الرحمن بن جبير،،انه سمع ابا ذر، وابا الدرداء، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اول من يؤذن لي في السجود يوم القيامة، واول من يؤذن له برفع راسه، فانظر بين يدي، فاعرف امتي من بين الامم، وانظر عن يميني فاعرف امتي من بين الامم، وانظر عن شمالي فاعرف امتي من بين الامم، وانظر خلفي فاعرف امتي من بين الامم"، فقال رجل: يا نبي الله، كيف تعرف امتك من بين الامم ما بين نوح إلى امتك؟ فقال:" غر محجلون من آثار الوضوء، ولا يكون احد من الامم غيرهم، واعرفهم انهم يؤتون كتبهم باسمائهم، فاعرفهم بسيماهم في وجوههم من اثر السجود، واعرفهم بنورهم يسعى بين ايديهم دونهم".عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ،،أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ، وَأَبَا الدَّرْدَاءِ، قَالا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لِي فِي السُّجُودِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ بِرَفْعِ رَأْسِهِ، فَأَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيَّ، فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الأُمَمِ، وَأَنْظُرُ عَنْ يَمِينِي فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الأُمَمِ، وَأَنْظُرُ عَنْ شِمَالِي فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الأُمَمِ، وَأَنْظُرُ خَلْفِي فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الأُمَمِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كَيْفَ تَعْرِفُ أُمَّتَكَ مِنْ بَيْنِ الأُمَمِ مَا بَيْنَ نُوحٍ إِلَى أُمَّتِكَ؟ فَقَالَ:" غُرٌّ مُحَجَّلُونَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، وَلا يَكُونُ أَحَدٌ مِنَ الأُمَمِ غَيْرَهُمْ، وَأَعْرِفُهُمْ أَنَّهُمْ يُؤْتَوْنَ كُتُبَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ، فَأَعْرِفُهُمْ بِسِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ، وَأَعْرِفُهُمْ بِنُورهِمْ يَسْعَى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ دُونَهُمْ".
سیدنا ابوذر اور ابو درداء رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سب سے پہلا ہوں جسے قیامت والے دن سجدے کی اجازت دی جائے گی اور سب سے پہلا ہوں جسے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی، میں اپنے آگے دیکھوں گا تو امتوں کے درمیان سے اپنی امت کو پہچان لوں گا اور اپنی دائیں جانب دیکھوں گا تو امتوں کے درمیان سے اپنی امت کو پہچان لوں گا اور اپنی بائیں جانب دیکھوں گا تو امتوں کے درمیان سے اپنی امت کو پہچان لوں گا اور اپنے پیچھے دیکھوں گا تو امتوں کے درمیان سے اپنی امت کو پہچان لوں گا۔ ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم امتوں کے درمیان سے جو نوح علیہ السلام سے لے کر آپ کی اپنی امت تک ہوں گی، اپنی امت کو کیسے پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے وضو کے نشانات کی وجہ سے چہرے اورہاتھ پاؤں روشن ہوں گے، ان کے علاوہ امتوں میں سے کوئی اور (ایسا)نہ ہوگا اور میں ان کو پہچان لوں گا، بے شک ان کو ان کے نامۂ اعمال ان کے دائیں ہاتھوں میں تھمائے جائیں گے اور میں انہیں ان کی پیشانیوں سے پہچان لوں گا، ان کے چہروں پر سجدوں کے نشان کی وجہ سے اور میں ان کو ان کے نور کی وجہ سے پہچان لوں گا جو ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا۔
تخریج الحدیث: «الزهد فی زیادات نعیم، ابن مبارك: 112، مسند احمد: 21737، مشکٰوة: 299۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»