عن مجالد، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال: جاءت اليهود بيهودي ويهودية إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اقم عليهما الحد، فقال:" فهلا اقمتموه فيهما؟" قالوا: لو ملكنا فعلنا، فاما ان ذهب ملكنا فلا نفعل، فقال:" ادعوا لي اعلمكم رجلين"، فجاءوا بابني صوريا، فقال لهما النبي صلى الله عليه وسلم:" انتما اعلم من وراكما؟" قالا: إنهم ليزعمون ذلك، قال:" فإني انشدكم بالله الذي انزل التوراة على موسى ما تجدون في التوراة من الحد؟" قالا: نجد في التوراة ان الرجل إذا خلى بالمراة في البيت ما حد اخلي عنهما وفيه عقوبة، وإذا وجد قد ضاجعها خلي عنه وفيه عقوبة، وإذا وجد على بطنها خلي عنه وفيه عقوبة، فإذا اوعب فيها كما توعب الميل في المكحلة ففيه الرجم، فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما، قال: ورجم قبل ذلك ماعز بن مالك الاسلمي، شهد على نفسه اربع مرات فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجم، قال الشعبي: اراني جابر مكانه الذي رجم فيه.عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَتِ الْيَهُودُ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَقِمْ عَلَيْهِمَا الْحَدَّ، فَقَالَ:" فَهَلا أَقَمْتُمُوهُ فِيهِمَا؟" قَالُوا: لَوْ مَلَكْنَا فَعَلْنَا، فَأَمَّا أَنْ ذَهَبَ مُلْكُنَا فَلا نَفْعَلُ، فَقَالَ:" ادْعُوا لِيَ أَعْلَمَكُمْ رَجُلَيْنِ"، فَجَاءُوا بِابْنَيْ صَورِيَا، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتُمَا أَعْلَمُ مَنْ وَرَاكُمَا؟" قَالا: إِنَّهُمْ لَيَزْعُمُونَ ذَلِكَ، قَالَ:" فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ مِنَ الْحَدِّ؟" قَالا: نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا خَلَى بِالْمَرْأَةِ فِي الْبَيْتِ مَا حُدَّ أُخَلِّي عَنْهُمَا وَفِيهِ عُقُوبَةٌ، وَإِذَا وُجِدَ قَدْ ضَاجَعَهَا خُلِّيَ عَنْهُ وَفِيهِ عُقُوبَةٌ، وَإِذَا وُجِدَ عَلَى بَطْنِهَا خُلِّيَ عَنْهُ وَفِيهِ عُقُوبَةٌ، فَإِذَا أَوْعَبَ فِيهَا كَمَا تُوعَبُ الْمِيلُ فِي الْمُكْحُلَةِ فَفِيهِ الرَّجْمُ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا، قَالَ: وَرُجِمَ قَبْلَ ذَلِكَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ الأَسْلَمِيُّ، شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، قَالَ الشَّعْبِيُّ: أَرَانِي جَابِرٌ مَكَانَهُ الَّذِي رُجِمَ فِيهِ.
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ یہودی دو یہودی (مرد اور عورت کو)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے کر آئے اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں پر حد قائم کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم نے ان دونوں پر حد قائم کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا کنٹرول ہو جائے تو ہم کر دیتے ہیں اور اگر وہ چلا جائے تو ہم نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس اپنے سب سے بڑے دو عالم لاؤ، تو وہ صوریا کے دو بیٹوں کو لے آئے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: تم اپنے بعد والوں سے زیادہ علم رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ وہ (یہودی)یہی خیال رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم ڈالتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی،کیا تم تورات میں یہ حد نہیں پاتے؟ ان دونوں نے کہا کہ ہم تورات میں یہ پاتے ہیں کہ بے شک جب آدمی گھر میں کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہو اور وہ دونوں پکڑے جائیں تو ان دونوں کو چھوڑ دیا جائے اور اس میں سزا ہوگی اور اگر وہ پایا جائے کہ اس کے ساتھ لیٹا ہوا ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے اور اس میں سزا ہے اور اگر وہ اس میں پوری طرح گھسا دے جس طرح سر مچو سرمے دانی میں گھسایا جاتا ہے تو اس میں رجم ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے بارے میں حکم دیا اور ان کو رجم کر دیا گیا۔ کہا کہ اور اس سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ کو رجم کر چکے تھے۔ جس نے اپنی جان پر چار شہادتیں دی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا۔ شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے مجھے وہ جگہ دکھائی جہاں اسے رجم کیا گیا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، الحدود: 4452، مجمع الزوائد، هیثمي: 9/271۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»