حدثنا حجاج ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن ثعلبة بن صعير العذري وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد مسح على وجهه، وادرك اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كانوا ينهوني عن القبلة تخوفا ان اتقرب لاكثر منها، ثم المسلمون اليوم ينهون عنها، ويقول قائلهم: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " له من حفظ الله ما ليس لاحد" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ عَلَى وَجْهِهِ، وَأَدْرَكَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانُوا يَنْهَوْنِي عَنِ الْقُبْلَةِ تَخَوُّفًا أَنْ أَتَقَرَّبَ لِأَكْثَرَ مِنْهَا، ثُمَّ الْمُسْلِمُونَ الْيَوْمَ يَنْهَوْنَ عَنْهَا، وَيَقُولُ قَائِلُهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " لَهُ مِنْ حِفْظِ اللَّهِ مَا لَيْسَ لِأَحَدٍ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ جن کے چہرے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو پایا تھا سے مروی ہے کہ لوگ مجھے اپنی بیوی کو بوسہ دینے سے روکتے تھے کہ کہیں میں اس سے زیادہ آگے نہ بڑھ جاؤں پھر آج دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے روکا جا رہا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے وہ خصوصی حفاظت میسر تھی جو کسی اور کو حاصل نہ تھا۔