حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن عمرو ، عن صفوان بن سليم ، عن محمود بن لبيد ، قال: لما نزلت (الهاكم التكاثر) فقراها حتى بلغ (لتسالن يومئذ عن النعيم سورة التكاثر آية 8)، قالوا: يا رسول الله، عن اي نعيم نسال؟ وإنما هما الاسودان: الماء والتمر، وسيوفنا على رقابنا والعدو حاضر، فعن اي نعيم نسال، قال:" إن ذلك سيكون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ) فَقَرَأَهَا حَتَّى بَلَغَ (لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ سورة التكاثر آية 8)، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَنْ أَيِّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ؟ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ: الْمَاءُ وَالتَّمْرُ، وَسُيُوفُنَا عَلَى رِقَابِنَا وَالْعَدُوُّ حَاضِرٌ، فَعَنْ أَيِّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ، قَالَ:" إِنَّ ذَلِكَ سَيَكُونُ" .
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورت تکاثر نازل ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھ کر سنایا تو جب " ثم لتسألن یومئذ عن النعیم " پر پہنچے تو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم سے کن نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا؟ ہمارے پاس تو صرف پانی اور کھجوریں ہیں ہماری تلواریں ہماری گردنوں پر ہیں اور دشمن سامنے موجود ہے تو کون سی نعمتوں کے متعلق ہم سے پوچھا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہو کر رہے گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن على اختلاف فى إسناده على محمد بن عمرو