حدثنا يحيى بن حماد ، اخبرنا ابو عوانة ، عن عطاء بن السائب ، حدثنا سالم البراد ، قال: دخلنا على ابي مسعود الانصاري فسالناه عن الصلاة، فقال: " الا اصلي بكم كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟ قال: فقام فكبر ورفع يديه، ثم ركع فوضع كفيه على ركبتيه وجافى بين إبطيه، قال: ثم قام حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد فوضع كفيه وجافى بين إبطيه، قال: ثم قام حتى استقر كل شيء منه، ثم صلى اربع ركعات هكذا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ فَسَأَلْنَاهُ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ قَالَ: فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبْطَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبِطَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا" .
سالم البراد " جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نماز کا طریقہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی، رفع یدین کیا رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا اور ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سیدھے کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کردکھائیں۔