حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , عن سفيان , عن زيد بن اسلم , عن يزيد بن نعيم , عن ابيه , ان ماعز بن مالك اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اقم علي كتاب الله , فاعرض عنه اربع مرات , ثم امر برجمه , فلما مسته الحجارة , قال عبد الرحمن: وقال مرة: فلما عضته الحجارة اجزع , فخرج يشتد , وخرج عبد الله بن انيس , او انس بن نادية , فرماه بوظيف حمار فصرعه , فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فحدثه بامره , فقال: " هلا تركتموه لعله ان يتوب , فيتوب الله عليه" , ثم قال:" يا هزال لو سترته بثوبك , كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهِ , فَلَمَّا مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَقَالَ مَرَّةً: فَلَمَّا عَضَّتْهُ الْحِجَارَةُ أَجْزَعَ , فَخَرَجَ يَشْتَدُّ , وَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ , أَوْ أَنَسُ بْنُ نَادِيَةَ , فَرَمَاهُ بِوَظِيفِ حِمَارٍ فَصَرَعَهُ , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ بِأَمْرِهِ , فَقَالَ: " هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ , فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَالَ:" يَا هَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں، اس لئے مجھ پر سزا جاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا، چار مرتبہ اسی طرح ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔
چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔