كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 186. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ باب: گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔
عاصم بن عمرو کہتے ہیں کہ عراق کے کچھ لوگ عمر رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے چلے، جب آپ ان کے پاس پہنچے تو آپ نے ان سے پوچھا: تم لوگ کس جگہ سے تعلق رکھتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: عراق سے، پوچھا: کیا اپنے امیر کی اجازت سے آئے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہاں، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے گھر میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا: تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا گھر میں نماز پڑھنا نور ہے، لہٰذا تم اپنے گھروں کو روشن کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10476، ومصباح الزجاجة: 482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/14) (ضعیف)» (اس کی سند میں عاصم بن عمرو ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے بھی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی روایت مرفوعاً آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10621، ومصباح الزجاجة: 482) (ضعیف)» (اس کی سند میں بھی عاصم بن عمرو ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجۃ کے دونوں نسخوں میں یحییٰ بن أبی الحسین ہے، صحیح: محمد بن أبی الحسین ہے، ملاحظہ ہو: التقریب: ۵۸۲۶ و ۵۸۵۹)۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی نماز ادا کر لے تو اس میں سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر پیدا کرنے والا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3985، ومصباح الزجاجة: 483)، ومسند احمد (3/15، 59) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 52 (432)، التہجد 37 (1187)، صحیح مسلم/المسافرین 29 (777)، سنن ابی داود/الصلاة 205 (1043)، 346 (1448)، (تحفة الأشراف: 8142)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 214 (451)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1599)، مسند احمد (2/6، 16) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گھر کو قبرستان بنانے کا مطلب یہ ہے کہ قبرستان کی طرح گھر میں بھی عدم عبادت والی ویرانی ماحول پیدا نہ کرو، بلکہ نفلی نماز گھر ہی میں پڑھا کرو تاکہ گھر میں بھی اللہ کی عبادت والا ایک پر رونق ماحول دیکھائی دے کہ جس سے بچوں کی تربیت میں بھی پاکیزگی کا اثر نمایاں ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دونوں میں کون افضل ہے گھر میں نماز پڑھنا یا مسجد میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے گھر کو نہیں دیکھتے کس قدر مسجد سے قریب ہے، اس کے باوجود بھی مجھے فرض کے علاوہ نفلی نمازیں گھر میں پڑھنی زیادہ محبوب ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5327، ومصباح الزجاجة: 484)، وحم (4/342) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل کا گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|