سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
19. بَابُ: السُّجُودِ
باب: نماز میں سجدے کا بیان۔
Chapter: Prostration
حدیث نمبر: 880
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الله بن عبيد الله بن الاصم ، عن عمه يزيد بن الاصم ، عن ميمونة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان:" إذا سجد جافى يديه، فلو ان بهمة ارادت ان تمر بين يديه لمرت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" إِذَا سَجَدَ جَافَى يَدَيْهِ، فَلَوْ أَنَّ بَهْمَةً أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ لَمَرَّتْ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلو سے الگ رکھتے کہ اگر ہاتھ کے بیچ سے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 46 (497)، سنن ابی داود/الصلاة 158 (898)، سنن النسائی/التطبیق 52 (1110)، (تحفة الأشراف: 18083)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/331، 332)، سنن الدارمی/الصلاة 79 (1369) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Maimunah that when the Prophet (ﷺ) prostrated, he would hold his forearms away from his sides, such that if a lamb wanted to pass under his arms, it would be able to do so.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 881
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم الخزاعي ، عن ابيه ، قال:" كنت مع ابي بالقاع من نمرة، فمر بنا ركب فاناخوا بناحية الطريق، فقال لي ابي: كن في بهمك حتى آتي هؤلاء القوم فاسائلهم، قال: فخرج، وجئت يعني: دنوت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحضرت الصلاة فصليت معهم، فكنت انظر إلى" عفرتي إبطي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما سجد"، قال ابن ماجة: الناس يقولون: عبيد الله بن عبد الله، وقال ابو بكر بن ابي شيبة، يقول الناس: عبد الله بن عبيد الله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ فَأَنَاخُوا بِنَاحِيَةِ الطَّرِيقِ، فَقَالَ لِي أَبِي: كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ فَأُسَائِلَهُمْ، قَالَ: فَخَرَجَ، وَجِئْتُ يَعْنِي: دَنَوْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُمْ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى" عُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا سَجَدَ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: النَّاسُ يَقُولُونَ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، يَقُولُ النَّاسُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن اقرم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک بار اپنے والد کے ساتھ نمرہ کے میدان میں تھا کہ ہمارے پاس سے کچھ سوار گزرے، انہوں نے راستے کی ایک جانب اپنی سواریوں کو بٹھایا، مجھ سے میرے والد نے کہا: تم اپنے جانوروں میں رہو تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھوں (کہ کون لوگ ہیں)، وہ کہتے ہیں: میرے والد گئے، اور میں بھی قریب پہنچا تو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں، میں نماز میں حاضر ہوا اور ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی، جب جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے میں آپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی کو دیکھتا تھا ۲؎۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: لوگ «عبیداللہ بن عبداللہ» کہتے ہیں، اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا کہ لوگ «عبداللہ بن عبیداللہ» کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 89 (274)، سنن النسائی/التطبیق 51 (1109)، (تحفة الأشراف: 5142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/35) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نمرہ: عرفات سے متصل ایک جگہ کا نام ہے، جو عرفات سے پہلے پڑتا ہے۔ ۲؎: سجدے میں آپ ﷺ دونوں بازوؤں کو پسلی سے اس قدر دور رکھتے کہ بغل صاف نظر آتی۔

It was narrated from (`Ubaidullah bin `Abdullah) bin Aqram Al-Khuza`i that his father said: “I was with my father on the plain in Namirah,* when some riders passed us and made their camels kneel down at the side of the road. My father said to me: ‘Stay with your lambs until I go to those people and see what they want.’ He said: Then he (my father) went out and I came, (i.e., I came near,) then there was the Messenger of Allah (ﷺ), and the time for prayer came so I prayed with them, and I was looking at the whiteness of the armpits of the Messenger of Allah (ﷺ) every time he prostrated.” Ibn Majah said: The people say `Ubaidullah bin `Abdullah, but Abu Bakr bin Abu Shaibah said: "The people say `Abdullah bin `Ubaidullah." Muhammad bin Bashshar said: "`Abdur-Rahman bin Mahdi, Safwan bin `Eisa and Abu Dawud all said: 'Dawud bin Qais narrated to us, from `Ubaidullah bin `Abdullah bin Aqram, from his father, from the Prophet (ﷺ).'" With similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 881M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، وصفوان بن عيسى ، وابو داود ، قالوا: حدثنا داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَصَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 882
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شريك ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم" إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه، وإذا قام من السجود رفع يديه قبل ركبتيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے اپنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے، اور جب سجدہ سے اٹھتے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 141 (838)، سنن الترمذی/الصلاة 85 (268)، سنن النسائی/التطبیق 38 (1090)، (تحفة الأشراف: 11780)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/381)، سنن الدارمی/الصلاة 74 (1359) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، نیز: ملاحظہ ہو: الإرواء: 357، وضعیف أبی داود: 151)

وضاحت:
۱؎: امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو عاصم سے شریک کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے، اور شریک تفرد کی صورت میں قوی نہیں ہیں، علامہ البانی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے متن کو عاصم بن کلیب سے ثقات کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ کے طریقہ نماز کو شریک کی نسبت زیادہ تفصیل سے بیان کیا ہے، اس کے باوجود ان ثقہ راویوں نے سجدہ میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کا ذکر نہیں کیا ہے، خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس حدیث میں شریک کو وہم ہوا ہے، اور یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے جو قطعاً قابل استدلال نہیں، اور صحیح حدیث ابوداود میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں ہے کہ دونوں ہاتھ کو دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، علامہ ابن القیم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو «مقلوب» کہا ہے کہ اصل حدیث یوں ہے: «وليضع ركبتيه قبل يديه» یعنی نمازی دونوں ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے زمین پر رکھے، لیکن محدث عبدالرحمن مبارکپوری، علامہ احمد شاکر، شیخ ناصر الدین البانی نے ابن القیم کے اس رائے کی تردید کی ہے، اور ابن خزیمہ نے کہا ہے کہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنے والی روایت کو منسوخ کہنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی یہ روایت: «كنا نضع اليدين قبل الركبتين فأمرنا بالركبتين قبل اليدين» یعنی: پہلے ہم گھٹنوں سے قبل ہاتھ رکھتے تھے، پھر ہمیں ہاتھوں سے قبل گھٹنے رکھنے کا حکم دیا گیا انتہائی ضعیف ہے، اور قطعاً قابل استدلال نہیں۔ مسئلے کی مزید تنقیح اور کے لیے ہم یہاں پر اہل علم کے اقوال نقل کرتے ہیں: اہل حدیث کا مذہب ہے کہ سجدے میں جانے کے لیے گھٹنے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھا جائے گا، یہی صحیح ہے اس لیے کہ یہ نبی اکرم ﷺ کے فعل اور حکم دونوں سے ثابت ہے، رہا فعل تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سجدہ کرتے تو گھٹنے سے پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھتے اس حدیث کی تخریج ایک جماعت نے کی ہے جن میں حاکم بھی ہیں، حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے، اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور جیسا کہ ان دونوں نے کہا ایسا ہی ہے، اس کی تصحیح ابن خزیمہ (۶۲۷) نے بھی کی ہے (ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل ۲/۷۷-۷۸)، رہ گیا امر نبوی تو وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے: «إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير و ليضع يديه قبل ركبتيه» یعنی: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کے بیٹھنے کی طرح زمین پر نہ بیٹھے، گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھے، اس حدیث کی تخریج ابوداود، نسائی اور جماعت نے کی ہے، اور اس کی سند نووی اور زرقانی کے بقول جید ہے، اور یہی حافظ ابن حجر کا قول ہے، اور ان دونوں حدیثوں کے معارض صرف وائل بن حجر کی حدیث ہے، اور یہ راوی حدیث شریک بن عبداللہ القاضی کی وجہ سے ضعیف ہے، اس لیے کہ وہ سیٔ الحفظ (کمزور حافظہ کے) ہیں، تو جب وہ تفرد کی حالت میں ناقابل حجت ہیں تو جب ثقات کی مخالفت کریں گے تو کیا حال ہو گا، اسی لیے حافظ ابن حجر بلوغ المرام میں فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ کی حدیث وائل کی حدیث سے زیادہ قوی ہے، اور اس کو عبدالحق اشبیلی نے ذکر کیا ہے۔ طحاوی شرح معانی الآثار (۱/۱۵۰) میں فرماتے ہیں کہ اونٹ کے گھٹنے اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں، ایسی ہی دوسرے چوپایوں کے اور انسان کا معاملہ ایسے نہیں تو ارشاد نبوی ہوا کہ نمازی اپنے گھٹنوں پر نہ بیٹھے جو کہ اس کے پاؤں میں ہوتے ہیں، جیسا کہ اونٹ اپنے گھٹنوں پر (جو اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں) بیٹھتا ہے، لیکن بیٹھنے کی ابتداء ایسے کرے کہ پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھے جس میں اس کے گھٹنے نہیں ہیں پھر اپنے گھٹنوں کو رکھے تو اپنے اس فعل میں وہ اونٹ کے بیٹھنے کے خلاف کرے گا، البانی صاحب کہتے ہیں کہ اس سنت میں وارد حکم بظاہر واجب ہے، ابن حزم نے محلی میں اس کو واجب کہا ہے (۴/۱۲۸)، واجب کہنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اس کے الٹا ناجائز ہے، اور اس میں اس اتفاق کی تردید ہے جس کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے فتاویٰ میں نقل کیا ہے کہ دونوں طرح جائز ہے، (فتاوی ابن تیمیہ ۱/۸۸)، البانی صاحب کہتے ہیں کہ اس متروک سنت پر تنبیہ ہونی چاہئے تاکہ اس پر عمل کرنے کا اہتمام ہو، اور یہی چیز ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی دس صحابہ رسول کے ساتھ حدیث میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ زمین کی طرف جاتے تھے اور آپ کے دونوں ہاتھ پہلو سے دور ہوتے تھے پھر سجدہ کرتے تھے، اور سبھی نے ابوحمید سے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا، نبی اکرم ﷺ ایسے ہی نماز پڑھتے تھے، اس کی روایت ابن خزیمہ (صحیح ابن خزیمہ ۱/۳۱۷-۳۱۸) وغیرہ نے صحیح سند سے کی ہے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہو گیا اور آپ نے میرے ساتھ لفظ «هوى» کے معنی پر غور کیا جس کے معنی یہ ہیں کہ پہلو سے دونوں ہاتھ کو الگ کرتے ہوئے زمین پر جانا تو آپ پر بغیر کسی غموض کے یہ واضح ہو جائے گا کہ ایسا عادۃً اسی وقت ممکن ہے جب کہ دونوں ہاتھ کو آدمی زمین پر لے جائے نہ کہ گھٹنوں کو اور اس میں وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ضعف پر ایک دوسری دلیل ہے، اور یہی مالک، اوزاعی، ابن حزم اور ایک روایت میں احمد کا ہے، (ملاحظہ ہو:الاختیارات الفقہیہ للإمام الالبانی، ۹۰-۹۱) البانی صاحب صفۃ صلاۃ النبی ﷺ میں دونوں ہاتھوں کو زمین پر سجدہ کے لیے آگے کرنے کے عنوان کے تحت فرماتے ہیں: نبی اکرم ﷺ سجدہ میں جاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھتے تھے، اور اس کے کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے، بلکہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے۔ پہلی حدیث کی تخریج میں فرماتے ہیں کہ اس کی تخریج ابن خزیمہ، دارقطنی اور حاکم نے کی ہے، اور حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور اس کے خلاف وارد حدیث صحیح نہیں ہے، اس کے قائل مالک ہیں، اور احمد سے اسی طرح مروی ہے کمافی التحقیق لابن الجوزی، اور مروزی نے مسائل میں امام اوزاعی سے صحیح سند سے یہ روایت کی ہے کہ میں نے لوگوں کو اپنے ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھتے پایا ہے۔ اور دوسری حدیث جس میں دونوں ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کا حکم ہے، اس کی تخریج میں لکھتے ہیں: ابوداود، تمام فی الفوائد، سنن النسائی صغریٰ و کبریٰ صحیح سند کے ساتھ، عبدالحق نے احکام کبریٰ میں اس کی تصحیح کی ہے اور کتاب التہجد میں کہا کہ یہ اس سے پہلی یعنی اس کی مخالف وائل والی حدیث کی سند سے زیادہ بہتر ہے، بلکہ وائل کی حدیث اس صحیح حدیث اور اس سے پہلے کی حدیث کے مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ سند کے اعتبار سے بھی ضعیف ہے، اور اس معنی کی جو حدیثیں ہیں، وہ بھی ضعیف ہیں جیسا کہ میں نے سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ (۹۲۹) اور ارواء الغلیل (۳۵۷) میں اس کی کی ہے، اس کے بعد فرماتے ہیں کہ جان لیں کہ اونٹ کی مخالفت کی صورت یہ ہے کہ سجدے میں جاتے وقت دونوں ہاتھوں کو زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھا جائے، کیونکہ سب سے پہلے اونٹ بیٹھتے وقت اپنے گھٹنے کو جو اس کے ہاتھوں (یعنی اس کے دونوں پیر) میں ہوتے ہیں، زمین پر رکھتا ہے، جیسا کہ لسان العرب وغیرہ میں آیا ہے، اور امام طحاوی نے مشکل الآثار اور شرح معانی الآثار میں ایسے ہی ذکر کیا ہے، اور ایسے ہی امام قاسم سرقسطی رحمہ اللہ کا قول ہے، چنانچہ انہوں نے غریب الحدیث میں صحیح سند کے ساتھ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اڑیل اونٹ کی طرح قطعاً نہ بیٹھے، (امام سرقسطی کہتے ہیں کہ یہ سجدہ میں جانے کی صورت میں ہے) یعنی وہ اپنے آپ کو زمین پر اس طرح نہ پھینکے جس طرح اڑیل اونٹ بے اطمینانی سے بیٹھتا ہے، بلکہ اطمینان کے ساتھ نیچے جائے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھے، پھر اس کے بعد اپنے گھٹنوں کو، اس سلسلے میں ایک مرفوع حدیث مروی ہے جس میں یہ تفصیل موجود ہے، پھر قاسم سرقسطی نے اوپر والی حدیث ذکر کی، ابن القیم کا یہ کہنا عجیب ہے کہ یہ بات عقل سے دور ہے، اور اہل زبان کے یہاں غیر معروف بھی ہے۔ ہم نے جن مراجع کی طرف اشارہ کیا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے بہت سارے مراجع میں ان کی تردید ہے، جس کی طرف رجوع کیا جانا چاہئے، ہم نے اس مسئلہ کو شیخ حمود تویجری پر اپنے رد میں تفصیل سے بیان کیا ہے (ملاحظہ ہو: صفۃ الصلاۃ، ۱۴۰-۱۴۱)

It was narrated that Wa’il bin Hujr said: “I saw the Prophet (ﷺ) when he prostrated and put his knees on the ground before his hands, and when he stood up after prostrating, he took his hands off the ground before his knees.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 883
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ الضرير ، حدثنا ابو عوانة ، وحماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" امرت ان اسجد على سبعة اعظم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 133 (809)، 134 (810)، 137 (115)، 138 (816)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (889، 890)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (273)، سنن النسائی/التطبیق 40 (1094)، 43 (1097)، 45 (1099)، 56 (1114)، 58 (1116)، (تحفة الأشراف: 5734)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 222، 255، 270، 279، 280، 285، 286، 290، 305، 324)، سنن الدارمی/الصلاة 73 (1357) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1040) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said: “I have been commanded to prostrate on seven bones.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 884
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اسجد على سبع، ولا اكف شعرا ولا ثوبا"، قال ابن طاوس: فكان ابي يقول: اليدين والركبتين والقدمين، وكان يعد الجبهة والانف واحدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ، وَلَا أَكُفَّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا"، قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: فَكَانَ أَبِي يَقُولُ: الْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، وَكَانَ يَعُدُّ الْجَبْهَةَ وَالْأَنْفَ وَاحِدًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات (اعضاء) پر سجدہ کروں، اور بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹوں۔ ابن طاؤس کہتے ہیں کہ (وہ سات اعضاء یہ ہیں): دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، دونوں قدم، اور وہ پیشانی و ناک کو ایک شمار کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 134 (812)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن النسائی/التطبیق 43 (1097)، 45 (1099)، (تحفة الأشراف: 5708)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/222، 292، 305) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “I have been commanded to prostrate on seven, but not to tuck up my hair or my garment.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 885
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن يزيد بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عامر بن سعد ، عن العباس بن عبد المطلب ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا سجد العبد سجد معه سبعة آراب: وجهه، وكفاه، وركبتاه، وقدماه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ: وَجْهُهُ، وَكَفَّاهُ، وَرُكْبَتَاهُ، وَقَدَمَاهُ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ، اس کی دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (891)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (272)، سنن النسائی/التطبیق 41 (1095)، 46 (1100)، (تحفة الأشراف: 5126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1 /206، 208، 1098) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abbas bin ‘Abdul-Muttalib that he heard the Prophet (ﷺ) say: “When a person prostrates, seven parts of his body prostrate with him: His face, his two hands, his two knees, and his two feet.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 886
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا عباد بن راشد ، عن الحسن ، حدثنا احمر صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن كنا لناوي لرسول الله صلى الله عليه وسلم مما يجافي بيديه عن جنبيه إذا سجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا أَحْمَرُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كُنَّا لَنَأْوِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُجَافِي بِيَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ إِذَا سَجَدَ".
صحابی رسول احمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو ہاتھوں (اور بازوؤں) کو پہلووں سے اتنا دور کرتے کہ ہمیں (اس مشقت کی کیفیت کو دیکھ کر) ترس آتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 158 (900)، (تحفة الأشراف: 80)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/342، 5/31) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ الگ رکھنے کی وجہ سے آپ کو کافی مشقت اٹھانی پڑتی تھی۔

Ahmar, the Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), narrated to us: “We used to feel sorry for the Messenger of Allah (ﷺ) because he took pains to keep his arms away from his sides when he prostrated.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.