سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
145. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ
باب: نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning Qunut in the Fajr Prayer
حدیث نمبر: 1241
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، وحفص بن غياث ، ويزيد بن هارون ، عن ابي مالك الاشجعي سعد بن طارق قال: قلت لابي : يا ابت: يا ابت" إنك قد صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر وعمر وعثمان وعلي هاهنا بالكوفة نحوا من خمس سنين، فكانوا يقنتون في الفجر"، فقال: اي بني، محدث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي : يَا أَبَتِ: يَا أَبَتِ" إِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِيٍّ هَاهُنَا بِالْكُوفَةِ نَحْوًا مِنْ خَمْسِ سِنِينَ، فَكَانُوا يَقْنُتُونَ فِي الْفَجْرِ"، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ.
ابومالک سعد بن طارق اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے کہا: ابا جان! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر ابوبکرو عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے اور کوفہ میں تقریباً پانچ سال تک علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، تو کیا وہ لوگ نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: بیٹے یہ نئی بات ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 178 (402)، سنن النسائی/التطبیق 32 (1079)، (تحفة الأشراف: 4976)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/472، 6/394) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خاص خاص موقوں پر فجر کی نماز میں اور دوسری نمازوں میں بھی قنوت پڑھنا مسنون ہے۔ اسے قنوت نازلہ کہتے ہیں۔ جن لوگوں نے قراء صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دھوکے سے شہید کر دیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف مہینہ بھر قنوت نازلہ پڑھی جیسے کہ آگے حدیث ۱۲۴۳ میں آ رہا ہے۔ طارق رضی اللہ عنہ نے مطلقاً قنوت کو بدعت نہیں کہا بلکہ فجر کی نماز میں قنوت ہمیشہ پرھنے کو بدعت کہا، اس سے معلوم ہوا کہ بعض اوقات ایک کام اصل میں سنت ہوتا ہے لیکن اسے غلط طریقے سے انجام دینے سے یا اس کو اس کی اصل حیثیت سے گھٹا دینے سے یا بڑھا دینے کی وجہ سے وہ بدعت بن جاتا ہے، یعنی اس عمل کی وہ خاص کیفیت بدعت ہوتی ہے اگرچہ اصل عمل بدعت نہ ہو۔

Sa’d bin Tariq said: “I said to my father: ‘O my father! You prayed behind the Messenger of Allah (ﷺ) and behind Abu Bakr, ‘Umar and ‘Uthman, and behind ‘Ali here in Kufah for about five years. Did they recite Qunut in Fajr?’ He said: ‘O my son! That is an innovation.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1242
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حاتم بن بكر الضبي ، حدثنا محمد بن يعلى زنبور ، حدثنا عنبسة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ام سلمة ، قالت:" نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القنوت في الفجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ بَكْرٍ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى زُنْبُورٌ ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ:" نُهِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقُنُوتِ فِي الْفَجْرِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنے سے منع کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 18219، ومصباح الزجاجة: 435) (موضوع)» ‏‏‏‏ (محمد بن یعلی متروک الحدیث اور جہمی ہے، اور عنبسہ حدیث گھڑا کرتا تھا، اور عبد اللہ بن نافع منکر احادیث کے راوی ہیں، نیز نافع کا سماع ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے صحیح نہیں ہے)

It was narrated that Umm Salamah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) was forbidden to recite Qunut in Fajr.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع
حدیث نمبر: 1243
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يقنت في صلاة الصبح، يدعو على حي من احياء العرب شهرا، ثم ترك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ شَهْرًا، ثُمَّ تَرَكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھتے رہے، اور عرب کے ایک قبیلہ (قبیلہ مضر پر) ایک مہینہ تک بد دعا کرتے رہے، پھر اسے آپ نے ترک کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 29 (4089)، صحیح مسلم/المساجد 54 (677)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1072)، (تحفة الأشراف: 1354)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 345 (1444)، مسند احمد (3/115، 180، 217، 261) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبیلہ مضر: جنہوں نے چند قراء کرام رضی اللہ عنہم کو دھوکے سے مار ڈالا تھا۔

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) used to recite Qunut in the Subh prayer, and he used to supplicate in it against one of the Arab tribes for a month, then he stopped doing so.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1244
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: لما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه من صلاة الصبح، قال:" اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، بمكة، اللهم اشدد وطاتك على مضر، واجعلها عليهم سنين كسني يوسف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، بِمَكَّةَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: «اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن أبي ربيعة والمستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف» اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ کے کمزور حال مسلمانوں کو نجات دیدے، اے اللہ! تو اپنی پکڑ قبیلہ مضر پر سخت کر دے، اور یوسف علیہ السلام کے عہد کے قحط کے سالوں کی طرح ان پر بھی قحط مسلط کر دے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 128 (804)، الاستسقاء 2 (1006)، الجہاد 98 (2932)، الأنبیاء 19 (3386)، تفسیرآلعمران 9 (4560)، تفسیرالنساء 21 (4598)، الدعوات 58 (6393)، الإکرا ہ 1 (6940)، الأدب 110 (6200)، صحیح مسلم/المساجد 54 (675)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1074)، (تحفة الأشراف: 13132)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 345 (1442)، مسند احمد (2/239، 255، 271، 418، 470، 507، 521)، سنن الدارمی/الصلاة 216 (1636) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیسے سالہا سال یوسف علیہ السلام کے عہد میں مصر میں گزرے تھے کہ پانی بالکل نہیں برسا اور قحط ہو گیا، ویسا ہی کفار مضر پر قحط بھیج تاکہ یہ بھوک سے تباہ و برباد ہو جائیں۔ دوسری روایت میں دعاء قنوت یوں وارد ہے: «اللهم اغفر للمؤمنين والمؤمنات و المسلمين و المسلمات، و ألف بين قلوبهم، و أصلح ذات بينهم، وانصرهم على عدوك وعدوهم، اللهم العن الكفرة الذين يصدون عن سبيلك، ويكذبون رسلك، ويقاتلون أوليائك، اللهم خالف بين كلمتهم، و زلزل أقدامهم، و أنزل بهم بأسك الذي لاترده عن القوم المجرمين» ۔ جب کافر مسلمانوں کو ستائیں یا مسلمانوں پر کوئی آفت کافروں کی طرف سے آئے تو اس دعاء قنوت کو پڑھے، اور اس کے بعد یوں کہے: «اللهم أنج فلانا وفلانا» اور فلاں کی جگہ ان مسلمانوں کا نام لے جن کا چھڑانا کافروں سے مطلوب ہو۔ «والمستضعفين بمكة» میں مکہ کی جگہ پر اس کا نام لے جہاں یہ مسلمان کافروں کے ہاتھ سے تکلیف اٹھا رہے ہوں۔ «اللهم اشدد وطأتك على مضر» کی جگہ بھی ان کافروں کا نام لے جو مسلمانوں کو تکلیف دیتے ہیں۔ حدیث میں ولید، سلمہ اور عیاش رضی اللہ عنہم کے لئے آپ ﷺ نے دعا کی، یہ سب مسلمان ہو گئے تھے لیکن مکہ میں ابوجہل اور دوسرے کافروں نے ان کو سخت قید اور تکلیف میں رکھا تھا۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) raised his head from Ruku’ in the Subh prayer, he said: ‘O Allah, save Al-Walid bin Walid, Salamah bin Hisham and ‘Ayyash bin Abu Rabi’ah, and the oppressed in Makkah. O Allah, tighten Your grip on Mudar, and send them years of famine like the famine of Yusuf.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.