كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 15. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ باب: رکوع میں جاتے اور اس سے اٹھتے وقت رفع یدین کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ ان دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے مقابل لے جاتے، اور جب رکوع میں جاتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، (تو بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے رفع یدین کرتے) اور دونوں سجدوں کے درمیان آپ ہاتھ نہ اٹھاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 9 (721)، سنن ابی داود/الصلاة 116 (255)، سنن الترمذی/الصلاة 76 (875)، سنن النسائی/الافتتاح 1 (877)، التطبیق 19 (1058)، 21 (1060)، (تحفة الأشراف: 6816)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 83 (735)، 84 (736)، 85 (738)، 86 (739)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (16)، مسند احمد (2/8، 18، 44، 45، 47، 62، 100، 147)، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1285)، 71 (1347) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے نماز شروع کرتے وقت، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کا مسنون ہونا ثابت ہو گیا ہے، جو لوگ اسے منسوخ یا مکروہ کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے، تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے قریب تک اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے)، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الصلاة 9 (391)، سنن ابی داود/الصلاة 118 (745)، سنن النسائی/ الافتتاح 4 (882)، التطبیق 18 (1057)، 36 (1086، 1087)، 84 (1144)، (تحفة الأشراف: 11184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 84 (737)، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1286) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے دونوں ہاتھ نماز میں مونڈھوں (کندھوں) کے بالمقابل اٹھاتے جس وقت نماز شروع کرتے، جس وقت رکوع کرتے (یعنی رفع یدین کرتے)، اور جس وقت سجدہ کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13655، ومصباح الزجاجة: 315)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4 (19)، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1285) (صحیح)» (اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق وشواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 724)
وضاحت: ۱؎: سجدے کے وقت بھی رفع یدین کرنا اس روایت میں وارد ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمیر بن حبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ ہر تکبیر کے ساتھ فرض نماز میں اٹھاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10896، ومصباح الزجاجة: 316) (صحیح)» (اس سند میں رفدة بن قضاعہ ضعیف راوی ہیں، اور عبد اللہ بن عبید بن عمیر نے اپنے والد سے کچھ نہیں سنا ہے، کما فی التاریخ الأوسط والتاریخ الکبیر: 5/455، اور تاریخ کبیر میں عبد اللہ کے والد کے ترجمہ میں ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا ہے، بایں ہمہ طرق شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 724)
قال الشيخ الألباني: صحيح
محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے ابو حمید ساعدی کو کہتے سنا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کے بیچ میں تھے جن میں سے ایک ابوقتادہ بن ربعی تھے، ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو سب سے زیادہ جانتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے، اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر «ألله أكبر» کہتے، اور جب رکوع میں جانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور سیدھے کھڑے ہو جاتے، اور جب دو رکعت کے بعد (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے تو «ألله أكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے)، جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 85 (828)، سنن ابی داود/الصلاة 117 (964، 965)، سنن الترمذی/الصلاة 78 (304، 305)، سنن النسائی/التطبیق 6 (1040)، (تحفة الأشراف: 11897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/424)، سنن الدارمی/الصلاة 70 (1346) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1061) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث صحیح ہے، اور اس میں دس صحابہ کی رفع یدین پر گواہی ہے، کیونکہ سب نے سکوت اختیار کیا، اور کسی نے ابوحمید رضی اللہ عنہ پر نکیر نہیں کی، ان دس میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عباس بن سہل ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو حمید ساعدی، ابواسید ساعدی، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے، اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا، ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں، آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «ألله أكبر» کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع کے لیے «ألله أكبر» کہتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع سے اٹھتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے)، اور سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ واپس لوٹ آتی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 117 (733، 734)، التشہد 181 (966، 967)، سنن الترمذی/الصلاة 78 (260)، 86 (270)، (تحفة الأشراف: 11892)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 70 (1346) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت بھی رفع یدین کرتے تھے، اس طرح کل چار جگہیں ہوئیں جس میں آپ رفع یدین کرتے تھے، تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے وقت، رکوع سے اٹھتے وقت، اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «ألله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے مقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے)، اور جب دو سجدوں (یعنی رکعتوں کے بعد) اٹھتے تو اسی طرح کرتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة المسافرین 26 (771)، سنن الترمذی/الصلاة 82 (266)، الدعوات 32 (3421)، (تحفة الأشراف: 10228)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 118 (744)، سنن النسائی/الافتتاح 17 (898)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (17)، مسند احمد (1/93، 102، 119)، سنن الدارمی/الصلاة 33 (1277) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5727، ومصباح الزجاجة: 317) (صحیح)» (سند میں عمر بن ریاح متروک ہے، لیکن کثرت شواہد کی وجہ سے اصل حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابوداود: 724)
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کرتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے (یعنی رفع یدین کرتے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 723، ومصباح الزجاجة: 318) (صحیح)» (اسناد صحیح ہے، لیکن دار قطنی نے موقوف کو صواب کہا ہے، اس لئے عبد الوہاب الثقفی کے علاوہ کسی نے اس حدیث کو مرفوعاَ حمید سے روایت نہیں کی ہے، جب کہ حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان نے کی ہے، اور البانی صاحب نے بھی صحیح کہا ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 724)
قال الشيخ الألباني: صحيح
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں ضرور دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں، (چنانچہ ایک روز میں نے دیکھا) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، قبلے کی طرف رخ کیا، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا، پھر جب رکوع کیا تو (بھی) اسی طرح اٹھایا (یعنی رفع یدین کیا)، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھایا، تو (بھی) اسی طرح اٹھایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 116 (726)، سنن النسائی/الافتتاح 4 (880)، (تحفة الأشراف: 11781)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/315، 318، 318، 319)، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1287) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مالک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہما دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم ﷺ کی آخری عمر میں آپ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، اس لئے ان دونوں کا اسے روایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوالزبیر سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کے لیے جاتے، یا رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم بن طہمان (راوی حدیث) نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں تک اٹھا کر بتایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2650، ومصباح الزجاجة: 319) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|