كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 100. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ باب: سنن موکدہ کی بارہ رکعتوں کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص روزانہ پابندی کے ساتھ بارہ رکعات سنن موکدہ پڑھا کرے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، اور دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد، دو رکعت فجر سے پہلے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 190 (414)، سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1795)، (تحفة الأشراف: 17393) (صحیح لغیرہ) (تراجع الألبانی: رقم: 621)»
وضاحت: ۱؎: فرض نماز سے پہلے یا اس کے بعد جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں، ان کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم وہ ہے جس پر نبی اکرم ﷺ نے مداومت فرمائی ہے، بعض روایتوں میں ان کی تعداد دس بیان کی گئی ہے، اور بعض میں بارہ، اور بعض میں چودہ، انہیں سنن مؤکدہ، یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں کی ہے، انہیں نوافل یا غیر موکدہ کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے مزید تقرب کے لیے نوافل یا سنن غیر موکدہ کی بھی بڑی اہمیت ہے، بہتر یہ کہ یہ سنتیں گھر میں ادا کی جائیں کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا یہی معمول تھا، ویسے مسجد میں بھی ادا کرنا جائز اور درست ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رات اور دن میں بارہ رکعتیں (سنن موکدہ) پڑھیں ۱؎، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 190 (415)، سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1803، 1804)، (تحفةالأشراف: 15862)، وقدأخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 15 (728)، سنن ابی داود/الصلاة 290 (1250)، مسند احمد (6/327، 426) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ وہی ۱۲ رکعتیں ہیں جن کا ذکر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اوپر کی حدیث میں ہوا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں (سنن موکدہ) پڑھیں، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا: دو رکعت فجر سے پہلے، دو رکعت ظہر سے پہلے، اور دو رکعت اس کے بعد، غالباً آپ نے یہ بھی فرمایا: دو رکعت عصر سے پہلے، اور دو رکعت مغرب کے بعد، اور یہ بھی فرمایا: دو رکعت عشاء کے بعد“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12747، ومصباح الزجاجة: 407)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1812) مختصرا علی قولہ ''من صلی فی یوم۔۔۔'' (ضعیف)» (اس کی سند محمد بن سلیمان بن اصبہانی ضعیف ہیں، لیکن «واربع رکعات قبل الظہر» ”ظہر سے پہلے چار رکعت“ کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے ملاحظہ ہو: 2347)
قال الشيخ الألباني: ضعيف والحديث صحيح بلفظ وأربع ركعات قبل الظهر
|