كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 179. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ باب: تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18016، ومصباح الزجاجة: 474)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 81 (1014)، مسند احمد (6/342، 343، 344)، سنن الترمذی/الشمائل 43 (318) (حسن صحیح)» (اس حدیث کی تخریج میں بوصیری نے شمائل ترمذی اور سنن کبریٰ کا ذکر کیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں بھی ہے اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
جسرۃ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز میں کھڑے ہوئے، اور ایک آیت کو صبح تک دہراتے رہے، اور وہ آیت یہ تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم» ”اگر تو ان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو ان کو بخش دے، تو تو عزیز (غالب)، اور حکیم (حکمت والا) ہے“ (سورة المائدة: 118)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12012، ومصباح الزجاجة: 475)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 79 (1011)، مسند احمد (5/149) (حسن)» (اس کی تخریج میں بوصیری نے سنن کبریٰ کا حوالہ دیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں موجود ہے، اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ سورۃ المائدۃ کی اخیر آیت ہے، اور عیسی علیہ السلام کی زبان پر وارد ہوئی، وہ قیامت کے دن یہ کہیں گے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرتے، اور عذاب کی آیت آتی تو اس سے پناہ مانگتے، اور جب کوئی ایسی آیت آتی جس میں اللہ تعالیٰ کی پاکی ہوتی تو تسبیح کہتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 27 (772)، سنن ابی داود/الصلاة 151 (871)، سنن الترمذی/الصلاة 79 (262)، سنن النسائی/الافتتاح 77 (1009)، التطبیق 74 (1134)، (تحفة الأشراف: 3358)، وحم (5/382، 384، 394)، سنن الدارمی/الصلاة69 (1345) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تلاوت قرآن کے آداب میں سے یہ ہے کہ قرآن شریف سمجھ کر پڑھے، اور رحمت اور وعدوں کی آیتوں پر دعا کرے، اور عذاب و وعید کی آیتوں پر استغفار کرے، اور اللہ کی پناہ مانگے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی، آپ رات میں نفل نماز پڑھ رہے تھے، جب عذاب کی آیت سے گزرے تو فرمایا: ”میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور تباہی ہے جہنمیوں کے لیے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 153 (881)، (تحفة الأشراف: 12153) وقد أخرجہ: مسند احمد (4/347) (ضعیف)» (اس سند میں محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز کو کھینچتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 29 (5045)، سنن ابی داود/الصلاة 355 (1465)، سنن النسائی/الافتتاح 82 (1015)، (تحفة الأشراف: 1145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 127، 198، 289)، سنن الترمذی/الشمائل 43 (315) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن بلند آواز سے پڑھتے تھے یا آہستہ؟ انہوں نے کہا: کبھی بلند آواز سے پڑھتے تھے اور کبھی آہستہ، میں نے کہا: اللہ اکبر، شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملہ میں وسعت رکھی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 90 (226)، فضائل القرآن 23 (2294)، سنن النسائی/الطہارة 141 (223)، الغسل 6 (405)، (تحفة الأشراف: 17429)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 138، 149) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|