كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 22. بَابُ: الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ باب: دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدہ نہ کرتے، جب تک کہ سیدھے کھڑے نہ ہو جاتے، اور جب سجدہ کر کے اپنا سر اٹھاتے تو اس وقت تک دوسرا سجدہ نہ کرتے جب تک کہ سیدھے بیٹھ نہ جاتے، اور بیٹھنے میں اپنا بایاں پاؤں بچھا دیتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 46 (498)، سنن ابی داود/الصلاة 124 (783)، (تحفة الأشراف: 16040)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 21، 194) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء نہ کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 93 (282)، (تحفة الأشراف: 10041)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/82، 146) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں الحارث روای ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4787)»
وضاحت: ۱؎: ”اقعاء“: دونوں پنڈلیاں کھڑی کر کے سرین اور دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر بیٹھنے کو اقعاء کہتے ہیں، اور دونوں قدم کھڑا کر کے اس پر بیٹھنے کو بھی اقعاء کہا جاتا ہے، ممانعت پہلی صورت کی ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف ترمذي (282) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «يا علي لا تقع إقعاء الكلب» “ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «حدیث أبي اسحاق عن الحارث تقدم فيحدیث (894)، وحدیث أبي موسیٰ عن الحارث، قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9028) (حسن)» (شواہد کے بنا ء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں أبو مالک ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس طرح نماز میں بیٹھنا ہمیشہ مکروہ ہے، کیونکہ اس میں ستر کھلنے کا ڈر ہوتا ہے، اگر یہ ڈر نہ ہو تو نماز کے باہر مکروہ نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف أبو مالك النخعي: متروك (تقريب: 8337) والحارث الأعور: ضعيف وانظر الحديث السابق (894) وحديث مسلم (498) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سجدہ سے اپنا سر اٹھاؤ تو کتے کی طرح نہ بیٹھو، بلکہ اپنی سرین اپنے دونوں قدموں کے درمیان رکھو، اور اپنے قدموں کے اوپری حصہ کو زمین سے ملا دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1121، ومصباح الزجاجة: 326) (موضوع)» (علاء بن زید انس رضی اللہ عنہ سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2614)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا العلاء بن زيد: متروك ورماه أبو الوليد بالكذب (تقريب: 5239) والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410 |