كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 12. بَابٌ في سَكْتَتَيِ الإِمَامِ باب: (قرات میں) امام کے دونوں سکتوں کا بیان۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، اس پر ہم نے مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لکھا، تو انہوں نے لکھا کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے ٹھیک یاد رکھا ہے۔ سعید نے کہا: ہم نے قتادہ سے پوچھا: وہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ انہوں نے کہا: ایک تو وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے اور دوسرا جب قراءت فاتحہ سے فارغ ہوتے۔ پھر بعد میں قتادہ نے کہا: دوسرا سکتہ اس وقت ہوتا جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے، قتادہ نے کہا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ پسند تھا کہ جب امام قراءت سے فارغ ہو جائے تو تھوڑی دیر خاموش رہے، تاکہ اس کا سانس ٹھکانے آ جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 123 (779، 780)، سنن الترمذی/الصلاة 72 (251)، (تحفة الأشراف: 4589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/21) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں حسن بصری ہیں، ان کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ والی حدیث کے سوا کسی اور حدیث میں ثابت نہیں ہے، اس بناء پر یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 505)
وضاحت: ۱؎: یہ بھی جائز ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورت بھی پڑھے، پھر سورۃ فاتحہ کا پڑھنا کیونکر جائز نہ ہو گا، لیکن اولی یہ ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی صرف سورۃ فاتحہ پر قناعت کر لے، امام محمد نے موطا میں عبداللہ بن شداد سے مرسلاً روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے نماز میں امامت کی، ایک شخص نے آپ ﷺ کے پیچھے قراءت کی، تو اس کے پاس والے نے اس کی چٹکی لی، جب وہ نماز پڑھ چکا تو بولا: تم نے چٹکی کیوں لی، پاس والے نے کہا: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جس کا امام ہو تو امام کی قراءت مقتدی کے لئے بھی کافی ہے“، اس سے یہی مراد ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ مقتدی اور دوسری سورۃ نہ پڑھے، اس باب کی تمام احادیث سے ثابت ہے کہ ہر نماز میں خواہ فرض ہو یا نفل، جہری ہو یا سری سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے، بغیر فاتحہ پڑھے کوئی نماز درست نہیں ہوتی، یہ وہ مسئلہ ہے کہ امام المحدثین محمد بن اسماعیل البخاری نے اس پر مستقل کتاب لکھی ہے، اور امام بیہقی نے ان سے بھی کئی گنا ضخیم کتاب لکھی ہے، اور سورۃ فاتحہ کے نہ پڑھنے والوں کے تمام شہبات کا مسکت جو اب دیا ہے، نیز مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری، اور مولانا ارشاد الحق نے اس موضوع پر مدلل کتابیں لکھی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
حسن بصری کہتے ہیں کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نماز میں دو سکتے یاد کئے، ایک سکتہ قراءت سے پہلے اور ایک سکتہ رکوع کے وقت، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے ان کا انکار کیا تو لوگوں نے مدینہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لکھا تو انہوں نے سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 124 (782)، (تحفة الأشراف: 4609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/11، 21، 23) (ضعیف)» (اس حدیث میں حسن بصری ہیں جن کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ کے علاوہ کسی اور حدیث سے ثابت نہیں ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: حدیث نمبر844)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|