كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 85. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ باب: جمعہ کے خطبہ کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبہ دیتے تھے، اور دونوں کے درمیان کچھ دیر بیٹھتے تھے۔ بشر بن مفضل نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دیتے وقت) کھڑے ہوتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة30 (928، 920)، سنن النسائی/الجمعة 33 (1417)، (تحفة الأشراف: 7812، 8129)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 10 (861)، سنن ابی داود/الصلاة 227 (1092)، سنن الترمذی/الجمعة 11 (506)، مسند احمد (2/98)، سنن الدارمی/الصلاة 200 (1599) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اس وقت آپ کے سر پہ ایک کالا عمامہ تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1359)، سنن ابی داود/اللباس 24 (4077)، سنن النسائی/الزینة من المجتیٰ 56 (5348)، (تحفة الأشراف: 10816)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/07 3)، سنن الترمذی/الشمائل 16 (108، 109)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3584، 3587) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، البتہ آپ (دونوں خطبوں کے درمیان) تھوڑی دیر بیٹھتے تھے، پھر کھڑے ہو جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2184)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 13 (866)، سنن ابی داود/الصلاة 229 (1101)، سنن الترمذی/الصلاة 247 (507)، سنن النسائی/الجمعة 35 (1419)، سنن الدارمی/الصلاة 199 (1598) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہوتے اور قرآن کریم کی چند آیات تلاوت فرماتے اور اللہ کا ذکر کرتے، آپ کا خطبہ اور نماز دونوں ہی درمیانی ہوتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 229 (1101)، سنن النسائی/الجمعة 35 (1419)، صلاة العیدین 26 (1585)، (تحفة الأشراف: 2163) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میدان جنگ میں خطبہ دیتے تو کمان پر ٹیک لگا کر دیتے، اور جب جمعہ کا خطبہ دیتے تو چھڑی پر ٹیک لگا کر دیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3828 ومصباح الزجاجة: 393) (ضعیف)» (سعد بن عمار بن سعد القرظ نے «عن أبیہ عن جدہ» ایک نسخہ حدیث روایت کیا ہے، اور ان سے ان کے لڑکے عبد الرحمن نے روایت کی ہے، اور یہ باپ اور بیٹے اور پوتے سب مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن سعد: ضعيف والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے یا کھڑے ہو کر؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم نے یہ آیت کریمہ نہیں پڑھی: «وتركوك قائما» ”جب ان لوگوں نے تجارت یا لہو و لعب دیکھا تو آپ کو کھڑا چھوڑ کر چل دیئے“ (سورة الجمعة: 11) ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اس کو صرف ابن ابی شیبہ ہی نے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9438، ومصباح الزجاجة: 394) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ خطبہ کھڑے ہو کر دیتے تھے۔ ۲؎: پوری آیت یوں ہے: «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» ”جب کوئی تجارت یا تماشا اور کھیل کود دیکھتے ہیں تو ادھر چل دیتے ہیں، اور آپ کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں“ (سورة الجمعة: 11) اس آیت سے یہ نکلتا ہے کہ آپ ﷺ جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر دیتے تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف الأعمش عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر چڑھتے تو لوگوں کو سلام کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3075، ومصباح الزجاجة: 395) (حسن)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الاجوبہ النافعہ: 58)
وضاحت: ۱؎: یعنی حاضرین کو سلام کرتے، اور امام شافعی نے اسی حدیث کو دلیل بنا کر یہ کہا ہے کہ امام جب منبر پر جائے تو کل حاضرین کو مخاطب کر کے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف ابن لهيعة عنعن وللحديث شواهد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417 |