كتاب إقامة الصلاة والسنة کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل 6. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ باب: جمعہ کے دن فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز میں «الم تنزيل السجدة» (سورۃ سجدۃ)، اور «هل أتى على الإنسان» (سورۃ الدہر) پڑھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 10 (879)، سنن ابی داود/الصلاة 218 (1074، 1075)، سنن الترمذی/الصلاة 258 (520)، سنن النسائی/الافتتاح 47 (957)، الجمعة 38 (1422)، (تحفة الأشراف: 5613)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/226، 307، 328، 334) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جمعہ کو نماز فجر میں ان دونوں سورتوں کا پڑھنا مستحب ہے «كان يقرأ» کے صیغے سے اس پر نبی اکرم ﷺ کی مواظبت کا پتہ چلتا ہے، بلکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں جس کی تخریج طبرانی نے کی ہے، اس پر آپ کی مداومت کی تصریح آئی ہے، اس میں شاید یہ حکمت ہو گی کہ ان دونوں سورتوں میں انسان کی پیدائش، خاتمہ، آدم، جنت اور جہنم کا ذکر ہے، اور قیامت کا حال ہے، اور یہ سب باتیں جمعہ کے دن ہونے والی ہیں، اور کچھ ہو چکی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز میں «الم تنزيل» اور «هل أتى على الإنسان» پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3945، ومصباح الزجاجة: 304) (صحیح)» (سند میں حارث بن نبہان ضعیف ہیں، لیکن ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، نیز ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث پہلے گزری)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں «الم تنزيل» اور «هل أتى على الإنسان» پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 10 (891)، سجود القرآن 2 (1028)، صحیح مسلم/الجمعة 17 (880)، سنن النسائی/الافتتاح 47 (956)، (تحفة الأشراف: 13647)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/472)، سنن الدارمی/الصلاة 192 (1583) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم تنزيل» اور «هل أتى على الإنسان» پڑھا کرتے تھے۔ اسحاق بن سلیمان کہتے ہیں کہ عمرو بن ابی قیس نے ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایسے ہی روایت کی ہے مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9501، ومصباح الزجاجة: 304/أ) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|